zulfiqar ahmed aarish
محفلین
تیری آنکھ بس حسنِ یار دیکھ سکتی ہے
آنکھ چائے پسِ دیوار دیکھ سکتی ہے
بھیددل کے چشمِ بینا پہ ہیں کھلے اکثر
سبک تہہ نہیں دلِ فگار دیکھ سکتی ہے
لمحہ اک یا دن ماہ و سال یا کہ ہوں صدیاں
آنکھ چائے تو سب ادوار دیکھ سکتی ہے
آنکھ کو ہو خالق کے جلوے کی طلب تو پھر
جلوہ اک کیا جلوے ہزار دیکھ سکتی ہے
چشم امید کو رہتی ہے ہمیشہ مثبت رو
ہو خزاں بھی تومنظر ِبہار دیکھ سکتی ہے
عیب اپنے پر نابینا ہو جاتی ہے اکثر
بات غیر کی ہو اک قطار دیکھ سکتی ہے
پردہ چشم پہ بس چندا یا چاندسے چہرے
کھول درِبصیرت تو مدار دیکھ سکتی ہے
کون جو کرے یوں اپنا محاسبہ عارشؔ
موت کو بھی چشمِ ذوالفقار دیکھ سکتی ہے
آنکھ چائے پسِ دیوار دیکھ سکتی ہے
بھیددل کے چشمِ بینا پہ ہیں کھلے اکثر
سبک تہہ نہیں دلِ فگار دیکھ سکتی ہے
لمحہ اک یا دن ماہ و سال یا کہ ہوں صدیاں
آنکھ چائے تو سب ادوار دیکھ سکتی ہے
آنکھ کو ہو خالق کے جلوے کی طلب تو پھر
جلوہ اک کیا جلوے ہزار دیکھ سکتی ہے
چشم امید کو رہتی ہے ہمیشہ مثبت رو
ہو خزاں بھی تومنظر ِبہار دیکھ سکتی ہے
عیب اپنے پر نابینا ہو جاتی ہے اکثر
بات غیر کی ہو اک قطار دیکھ سکتی ہے
پردہ چشم پہ بس چندا یا چاندسے چہرے
کھول درِبصیرت تو مدار دیکھ سکتی ہے
کون جو کرے یوں اپنا محاسبہ عارشؔ
موت کو بھی چشمِ ذوالفقار دیکھ سکتی ہے