غزل برائے اصلاح (فعولن فعولن فعولن فعولن)

نوید ناظم

محفلین
یہ سینے میں ہو کر ہمارا نہیں ہے
لو دل پر بھی اپنا اجارہ نہیں ہے

اگر میری مانو تو کر لو محبت
بِنا اس کے بھائی گزارہ نہیں ہے

تمہیں دیکھ لیں ہم ذرا مسکرا کے
مگر تم کو اتنا گوارہ نہیں ہے

تِرے کوچے کی خاک ہو جائیں لیکن
بلند اس قدر اب ستارہ نہیں ہے

جس انداز سے وہ ہمیں دیکھتے ہیں
بھلا اس میں کوئی اشارہ نہیں ہے ؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ سینے میں ہو کر ہمارا نہیں ہے
لو دل پر بھی اپنا اجارہ نہیں ہے
یہاں مطلع میں لو کی وجہ سے کیونکہ ایک اسلوب بن رہا ہے اس لیے اس کا وا ؤ گر نا مطلع کو کمزور کر رہا ہے۔ویسے تو کوئی حرج نہیں ۔
مصرع ذرا بہتر ہونا چاہیئے۔
 

نوید ناظم

محفلین
ا
یہاں مطلع میں لو کی وجہ سے کیونکہ ایک اسلوب بن رہا ہے اس لیے اس کا وا ؤ گر نا مطلع کو کمزور کر رہا ہے۔ویسے تو کوئی حرج نہیں ۔
مصرع ذرا بہتر ہونا چاہیئے۔
جی بہت شکریہ۔۔۔ رہنمائی سے بہتری آئے گی انشاءاللہ۔
 
Top