اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے _
غزل
مجھے دیکھ کر کیوں وہ گھبرا گئے
ہُوا ایسا کیا ، جو وہ شرما گئے
نَہا کر وہ آئے تھے کیا عطر میں
کہ آتے ہی گھر میرا مہکا گئے
مجھے ہے جنوں ان کو پانے کی اب
مِرے دل کو وہ اس قدَر بھا گئے
یہ مہکی فضا ، یہ نسیم بہار
تجھے دیکھ کر دونوں تیورا گئے
نباہیں گے کیا عشق ، کہتے ہیں جو
ستم سہتے سہتے ہم اکتا گئے
وہ کھانے کے شوقین تھے اس لیے
مِری جان کی بھی قسَم کھا گئے
جو اُترا ہُوا چہرہ دیکھا تِرا
چمن کے سبھی پھول مرجھا گئے
تجھے ڈھونڈتے ڈھونڈتے دیکھ ہم
کہاں تھے کہاں سے کہاں آ گئے
محبت ! ہمیں اب خدا ہی رکھے
تِری بات میں پھر سے ہم آ گئے
نہ دکھلا سکے جو برے دن ہمیں
وہ سب "اچھے دن تیرے" دکھلا گئے
خدا کی رضا میں جو راضی رہیں
رضائے خدا ایک دن پا گئے
غزل میری سن کر لگے کہنے سب
میاں آج تو آپ ہی چھا گئے
لحد میں کب اشرف گیا کوئی ساتھ
سبھی اپنی قبروں میں تنہا گئے
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب !
آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے _
غزل
مجھے دیکھ کر کیوں وہ گھبرا گئے
ہُوا ایسا کیا ، جو وہ شرما گئے
نَہا کر وہ آئے تھے کیا عطر میں
کہ آتے ہی گھر میرا مہکا گئے
مجھے ہے جنوں ان کو پانے کی اب
مِرے دل کو وہ اس قدَر بھا گئے
یہ مہکی فضا ، یہ نسیم بہار
تجھے دیکھ کر دونوں تیورا گئے
نباہیں گے کیا عشق ، کہتے ہیں جو
ستم سہتے سہتے ہم اکتا گئے
وہ کھانے کے شوقین تھے اس لیے
مِری جان کی بھی قسَم کھا گئے
جو اُترا ہُوا چہرہ دیکھا تِرا
چمن کے سبھی پھول مرجھا گئے
تجھے ڈھونڈتے ڈھونڈتے دیکھ ہم
کہاں تھے کہاں سے کہاں آ گئے
محبت ! ہمیں اب خدا ہی رکھے
تِری بات میں پھر سے ہم آ گئے
نہ دکھلا سکے جو برے دن ہمیں
وہ سب "اچھے دن تیرے" دکھلا گئے
خدا کی رضا میں جو راضی رہیں
رضائے خدا ایک دن پا گئے
غزل میری سن کر لگے کہنے سب
میاں آج تو آپ ہی چھا گئے
لحد میں کب اشرف گیا کوئی ساتھ
سبھی اپنی قبروں میں تنہا گئے