غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
افاعیل:-
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

بنا ہو جسم اک بے جان لکڑی کا
ہو پودا پیار کا ، گلدان لکڑی کا

جلا ڈالے گی تیرے حسن کی یہ آگ
مرا دل بھی ہے مری جان لکڑی کا

ہے دیمک سے بچاؤ کے لئے گر تیل
سنو! ہے اس میں بھی نقصان لکڑی کا

ہے گھر کا فرد گھر کے اک ستوں کی طرح
کہ جیسے بن گیا انسان لکڑی کا

مرے گھر میں لگی تھی اس لئے یہ آگ
مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا
شکریہ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر تو صرف "مری جاں" غلط ہے کہ بحر میں 'میری جاں' آتا ہے۔ لیکن اکثر جگہ الفاظ کی نشست میں چستی نہیں محسوس ہو رہی ہے۔ بطور خاص یہ شعر
ہے دیمک سے بچاؤ کے لئے گر تیل
سنو! ہے اس میں بھی نقصان لکڑی کا
آخری شعر میں "یہ آگ" سے کون سی آگ مراد ہے؟
 
تکنیکی طور پر تو صرف "مری جاں" غلط ہے کہ بحر میں 'میری جاں' آتا ہے۔ لیکن اکثر جگہ الفاظ کی نشست میں چستی نہیں محسوس ہو رہی ہے۔ بطور خاص یہ شعر
ہے دیمک سے بچاؤ کے لئے گر تیل
سنو! ہے اس میں بھی نقصان لکڑی کا
آخری شعر میں "یہ آگ" سے کون سی آگ مراد ہے؟
جی سر لفظ ' میری جاں ' ہی ہے۔۔۔ غلطی سے مری جاں لکھا گیا۔۔۔
باقی میں کوشش کرتا ہوں بہتر کرنے کی۔۔۔
 
سر الف عین کیا اب کچھ بہتر ہوئی ہے؟؟؟
بنا ہو جسم اک بے جان لکڑی کا
ہو پودا پیار کا ، گلدان لکڑی کا

جلا ڈالے گی تیرے حسن کی یہ آگ
مرا دل بھی ہے میری جان لکڑی کا

ہاں دیمک سے بچاؤ کے لئے ہے تیل
مگر ہے اس میں بھی نقصان لکڑی کا

ہے گھر کا فرد گھر کے اک ستوں جیسا
بنا ہے جیسے ہر انسان لکڑی کا

مرے گھر میں لگی کچھ اس لئے بھی آگ
مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا
 
بنا ہو جسم اک بے جان لکڑی کا
ہو پودا پیار کا ، گلدان لکڑی کا

جلا ڈالے گی تیرے حسن کی یہ آگ
مرا دل بھی ہے میری جان لکڑی کا

میسر تیل ہے دیمک سے بچنے کو
مگر اس میں بھی ہے نقصان لکڑی کا

ہے گھر کا فرد گھر کے اک ستوں جیسا
بنا ہے جیسے ہر انسان لکڑی کا

مرے گھر میں لگی کچھ اس لئے بھی آگ
مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا
 
سر الف عین ایک شعر کا اضافہ کیا ہے۔۔۔

ترے غم میں بنا ہے سوکھ کر لکڑی
گھنا جنگل جو تھا عمران لکڑی کا
یا
شجر تھا پر نہ تھا عمران لکڑی کا
 
آخری تدوین:
Top