غزل برائے اصلاح (مفاعلاتن مفاعلاتن)

نوید ناظم

محفلین
ہمیں بھلانے سے کیا ملے گا
نہ جاؤ جانے سے کیا ملے گا

یہ خواب پھر جاگ جائیں گے دوست
انہیں سلانے سے کیا ملے گا

ستا لو ہم کو مگر یہ سوچو
بھلا ستانے سے کیا ملے گا

یہ دل کا گل جو مسل رہے ہو
یوں گل کھلانے سے کیا ملے گا

زمانے کے پیچھے ہم کو چھوڑا
ارے زمانے سے کیا ملے گا

میں گرتمہیں جوئے شِیر لا دوں
بتاؤ لانے سے کیا ملے گا

سفر نصیبوں کو تم ہی بولو
کسی ٹھکانے سے کیا ملے گا
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ہمیں بھلانے سے کیا ملے گا
نہ جاؤ جانے سے کیا ملے گا
۔۔ درست ہے ۔۔۔
یہ خواب پھر جاگ جائیں گے دوست
انہیں سلانے سے کیا ملے گا
ستا لو ہم کو مگر یہ سوچو
بھلا ستانے سے کیا ملے گا
۔۔۔سادہ ۔۔۔مگر قابل قبول ۔۔۔
یہ دل کا گل جو مسل رہے ہو
یوں گل کھلانے سے کیا ملے گا
۔۔۔کمزور ۔۔۔ لطف پیدا کرنے کے لیے کچھ اور سوچنا چاہئے ۔۔۔
زمانے کے پیچھے ہم کو چھوڑا
ارے زمانے سے کیا ملے گا
۔۔۔پہلا مصرع کمزور ہے ۔۔۔ دوسرے میں "ارے" کی جگہ "تمہیں" بہتر ہوسکتا تھا۔۔۔
میں گرتمہیں جوئے شِیر لا دوں
بتاؤ لانے سے کیا ملے گا
۔۔۔زبان و بیان اور معانی ۔۔۔ سب کمزور ۔۔۔
سفر نصیبوں کو تم ہی بولو
کسی ٹھکانے سے کیا ملے گا
۔۔۔بولو ۔۔۔ سے "کہہ دو" بہتر تھا ۔۔۔ پھر بھی قافیہ پیمائی لگتی ہے ، جب تک معانی کی گہرائی واضح نہ ہو۔۔۔
 

نوید ناظم

محفلین
آپ نے رہنمائی فرمائی شکریہ۔۔۔
جوئے شیر لانے سے کچھ نہیں مل رہا لہٰذا اس شعر کو حذف سمجھتا ہوں۔
باقی جن اشعار کے بارے میں جو آپ نے کہا اس کی روشنی میں ریاضت کرتا ہوں۔ انشاءاللہ۔
 

نوید ناظم

محفلین
یہ دل کا گل جو مسل رہے ہو
یوں گل کھلانے سے کیا ملے گا
۔۔۔کمزور ۔۔۔ لطف پیدا کرنے کے لیے کچھ اور سوچنا چاہئے ۔۔۔
زمانے کے پیچھے ہم کو چھوڑا
ارے زمانے سے کیا ملے گا
۔۔۔پہلا مصرع کمزور ہے ۔۔۔ دوسرے میں "ارے" کی جگہ "تمہیں" بہتر ہوسکتا تھا۔۔۔
شاہد شاہنواز صاحب اب ملاحظہ کیجے گا۔۔۔

خزاں میں کیوں چھوڑ کر چلے ہو
یہ گل کھلانے سے کیا ملے گا

زمانے کی باتوں میں نہ آؤ
تمھیں زمانے سے کیا ملے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ خواب پھر جاگ جائیں گے دوست
انہیں سلانے سے کیا ملے گا
دوست کا لفظ بھرتی کا ہے۔ اس کو ہٹا دیں جیسے
یہ خواب پھر جاگ ہی اٹھیں گے
انہیں سلانے سے کیا ملے گا

یہ اب بہت اچھا ہو گیا
خزاں میں کیوں چھوڑ کر چلے ہو
یہ گل کھلانے سے کیا ملے گا

زمانے کی باتوں میں نہ آؤ
تمھیں زمانے سے کیا ملے گا
۔۔دونوں مصرعوں میں زمانہ لفظ آنے سے ذرا ناگواری کا احساس ہوتا ہے۔ خاص کر زمانے کی ’ے‘ اور باتوں کا ’وں‘ کا اسقاط کی وجہ سے۔ س کو بھی بدل دو۔
 

شکیب

محفلین
زمانے کی باتوں میں نہ آؤ
تمھیں زمانے سے کیا ملے گا۔
باتوں میں وں پورا گر رہا ہے جو قابلِ قبول نہیں۔ بہتر ہوگا اسے بات کر دیں
زمانے کی بات میں نہ آؤ
تمھیں زمانے سے کیا ملے گا
زمانے کی ے کا گرنا بھی حسن خراب کر رہا ہے، پھر بھی معنی کی وجہ سے قبول ۔
 

نوید ناظم

محفلین
۔۔دونوں مصرعوں میں زمانہ لفظ آنے سے ذرا ناگواری کا احساس ہوتا ہے۔ خاص کر زمانے کی ’ے‘ اور باتوں کا ’وں‘ کا اسقاط کی وجہ سے۔ س کو بھی بدل دو۔
سربدل دیا۔۔۔۔ زمانے کا لفظ دونوں مصرعوں میں دوبارہ آ رہا ہے تاہم اب مصرعے میں کسی لفظ کو گرایا نہیں گیا۔۔۔ملاحظہ کیجے۔

تم اس زمانے کی بات چھوڑو
تمھیں زمانے سے کیا ملے گا
 

الف عین

لائبریرین
سربدل دیا۔۔۔۔ زمانے کا لفظ دونوں مصرعوں میں دوبارہ آ رہا ہے تاہم اب مصرعے میں کسی لفظ کو گرایا نہیں گیا۔۔۔ملاحظہ کیجے۔

تم اس زمانے کی بات چھوڑو
تمھیں زمانے سے کیا ملے گا
یہ بہتر ہو گیا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ کچھ وقت خود ہی اپنے اشعار کے ساتھ وقت گزارا جائے تو ایسی غلطیوں کا خود بھی احساس ہو سکتا ہے۔ اور اصلاح کی پھر ضرورت ہی نہیں ہو گی۔
 
Top