نوید ناظم
محفلین
ہمیں بھلانے سے کیا ملے گا
نہ جاؤ جانے سے کیا ملے گا
یہ خواب پھر جاگ جائیں گے دوست
انہیں سلانے سے کیا ملے گا
ستا لو ہم کو مگر یہ سوچو
بھلا ستانے سے کیا ملے گا
یہ دل کا گل جو مسل رہے ہو
یوں گل کھلانے سے کیا ملے گا
زمانے کے پیچھے ہم کو چھوڑا
ارے زمانے سے کیا ملے گا
میں گرتمہیں جوئے شِیر لا دوں
بتاؤ لانے سے کیا ملے گا
سفر نصیبوں کو تم ہی بولو
کسی ٹھکانے سے کیا ملے گا
نہ جاؤ جانے سے کیا ملے گا
یہ خواب پھر جاگ جائیں گے دوست
انہیں سلانے سے کیا ملے گا
ستا لو ہم کو مگر یہ سوچو
بھلا ستانے سے کیا ملے گا
یہ دل کا گل جو مسل رہے ہو
یوں گل کھلانے سے کیا ملے گا
زمانے کے پیچھے ہم کو چھوڑا
ارے زمانے سے کیا ملے گا
میں گرتمہیں جوئے شِیر لا دوں
بتاؤ لانے سے کیا ملے گا
سفر نصیبوں کو تم ہی بولو
کسی ٹھکانے سے کیا ملے گا