غزل برائے اصلاح (مفاعیلن مفاعیلن فعولن)

نوید ناظم

محفلین
سنیں یہ تو خدارا کرتے جائیں
ستم ہم پر دوبارہ کرتے جائیں

چلو دل آپ کے قابل نہیں ہے
مگر اس سے گزارہ کرتے جائیں

یہ طوفاں ہم پہ اب ہنستا بہت ہے
اسے اب تو کنارہ کرتے جائیں

چلو تم ہی بتا دو بے رخی کو
بھلا کب تک گوارا کرتے جائیں

ارے مانا ہمیں کافی نہیں ہے
مگر پھر بھی اشارہ کرتے جائیں

غم سے چلو ہم راہ لیں گے
سُنیں اس کو ستارہ کرتے جائیں

نوید آجا کریں ترکِ محبت
ارے کب تک خسارہ کرتے جائیں
 
مشق اچھی چل رہی ہے، ماشاء اللہ۔ :redheart::redheart::redheart:
سنیں یہ تو خدارا کرتے جائیں
ستم ہم پر دوبارہ کرتے جائیں
ٹھیک۔ مگر بہتر ہوتا کہ ستم طلبی کی کوئی اچھی سی دلیل یا وجہ بیان کی جاتی۔ محض ایک درخواست کہ مجھ پر ستم کرتے جائیں، زیادہ سے زیادہ کتنی شعریت کی حامل ہو سکتی ہے؟
میری ایک نامکمل غزل کے مطلع ہی میں اتفاق سے میں نے بھی ایسا ہی ایک مضمون باندھا ہے۔ :):):)
چلو دل آپ کے قابل نہیں ہے
مگر اس سے گزارہ کرتے جائیں
خوب صورت۔ مگر بنت اور اچھی ہو سکتی تھی۔
یہ طوفاں ہم پہ اب ہنستا بہت ہے
اسے اب تو کنارہ کرتے جائیں
اسے کنارہ کرتے جائیں؟ یہ طرزِ بیان اردو کا نہیں۔ کسی شے "سے" کنارہ کرنا البتہ معروف ہے۔ معانی بھی کم از کم مجھ پر واضح نہیں ہوئے۔
چلو تم ہی بتا دو بے رخی کو
بھلا کب تک گوارا کرتے جائیں
ٹھیک مگر بےلطف۔
ارے مانا ہمیں کافی نہیں ہے
مگر پھر بھی اشارہ کرتے جائیں
اچھا۔
غم سے چلو ہم راہ لیں گے
سُنیں اس کو ستارہ کرتے جائیں
مصرعِ اولیٰ خارج از بحر ہے۔
نوید آجا کریں ترکِ محبت
ارے کب تک خسارہ کرتے جائیں
بہت اچھا۔ :):):)
 

نوید ناظم

محفلین
مشق اچھی چل رہی ہے، ماشاء اللہ۔ :redheart::redheart::redheart:

ٹھیک۔ مگر بہتر ہوتا کہ ستم طلبی کی کوئی اچھی سی دلیل یا وجہ بیان کی جاتی۔ محض ایک درخواست کہ مجھ پر ستم کرتے جائیں، زیادہ سے زیادہ کتنی شعریت کی حامل ہو سکتی ہے؟
میری ایک نامکمل غزل کے مطلع ہی میں اتفاق سے میں نے بھی ایسا ہی ایک مضمون باندھا ہے۔ :):):)

خوب صورت۔ مگر بنت اور اچھی ہو سکتی تھی۔

اسے کنارہ کرتے جائیں؟ یہ طرزِ بیان اردو کا نہیں۔ کسی شے "سے" کنارہ کرنا البتہ معروف ہے۔ معانی بھی کم از کم مجھ پر واضح نہیں ہوئے۔

ٹھیک مگر بےلطف۔

اچھا۔

مصرعِ اولیٰ خارج از بحر ہے۔

بہت اچھا۔ :):):)

راحیل بھائی آپ نے نظر فرمائی۔۔۔ شکر گزار ہوں۔۔۔

غم سے چلو ہم راہ لیں گے۔۔۔ اس میں "اسی" کا ٹائپو ایرر ہو گیا تھا۔ جی وہ یوں تھا
اسی غم سے چلو ہم راہ لیں گے
سُنیں اس کو ستارہ کرتے جائیں

راحیل بھائی طوفاں کو کنارہ کرنے سے مراد تو کچھ یوں تھی جیسے سئیات کو حسنات میں بدلنا۔ مطلب یہ لیا کہ اب جو طوفان ہے یہ ہم پر طنز کرتا رہتا ہے آپ ذرا اپنی معجزانہ نظر اس پر ڈال کر اس کو کنارہ (ساحل) ہی کر دیں تا کہ مسئلہ ختم ہو۔۔۔( نا رہے گا بانس' نہ بجے گی بانسری):)

راحیل بھائی آپ کی بات درست ہے' کچھ بن نہ پڑی تو بغیر دلیل و تاویل کے ہی ستم کی درخواست کر دی کہ اور تو ہمارے لیے کچھ کریں گے نہیں پھر خدارا یہ تو کرتے جائیں کم از کم۔

جی بے لطف شعر کو دوبارہ دیکھتا ہوں۔۔۔ ویسے ٹھیک ہے تو بے شک پڑا رہے باقی شعروں کے ساتھ غزل میں۔۔۔شاید کوئی اسی کے اندر لطف پا لے۔۔۔ لوگوں کے مزاج کا کیا پتہ۔

گزارہ کرنے والے شعر کی بنت پر مزید ریاضت کرتا ہوں انشاءاللہ۔
 

نوید ناظم

محفلین
خوب صورت۔ مگر بنت اور اچھی ہو سکتی تھی۔
راحیل بھائی اب دیکھیے گا۔۔۔ 'قابل' کو ہٹا کر' لائق' کر دیا ہے شاید اس سے بولنے میں کچھ روانی بہتر ہو جائے۔۔۔
چلو دل آپ کے لائق نہیں ہے
مگر اس سے گزارہ کرتے جائیں
 
بہت خوب ۔۔۔۔بہت سی داد ۔۔۔اچھا لکھتے ہیں آپ ۔۔۔لکھتے رہیں ۔۔۔بہت زیادہ اچھا لکھنے لگیں گے ۔۔۔خوش رہیں ۔۔اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین
 
بہت خوب ۔۔۔۔بہت سی داد ۔۔۔اچھا لکھتے ہیں آپ ۔۔۔لکھتے رہیں ۔۔۔بہت زیادہ اچھا لکھنے لگیں گے ۔۔۔خوش رہیں ۔۔اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین
 

الف عین

لائبریرین
عزیزی ٬راحیل فاروق نے اچھی باتیں کہہ دی ہیں۔ لیکن ایک ضروری بات سے صرف نظر کر گئے!!
’کرتے جائیں‘ کا بیانیہ میں ’آپ‘ کا صیغہ چھپا ہوا ہے۔ ے ساتھ ’چلو‘ وغیرہ امریہ اظہار نہیں چل سکتا۔ شتر گربہ ہو جائے گا۔ یہ عیب بلکہ محض ’چلو‘ تین چار جگہ آ یا ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
عزیزی ٬راحیل فاروق نے اچھی باتیں کہہ دی ہیں۔ لیکن ایک ضروری بات سے صرف نظر کر گئے!!
’کرتے جائیں‘ کا بیانیہ میں ’آپ‘ کا صیغہ چھپا ہوا ہے۔ ے ساتھ ’چلو‘ وغیرہ امریہ اظہار نہیں چل سکتا۔ شتر گربہ ہو جائے گا۔ یہ عیب بلکہ محض ’چلو‘ تین چار جگہ آ یا ہے۔

سر توجہ فرمانے کے لیے بہت شکریہ۔۔۔
"چلو" تین جگہ پر آیا ہے۔۔۔۔
"چلو دل آپ کے لائق نہیں ہے۔۔۔۔ سر اس کو یوں کر دیتا ہوں " اجی دل آپ کے لائق نہیں ہے"

سر دوسری جگہ پر " چلو" واحد صیغہ کے مقابل میں ہے اس میں رعایت کی گنجائش نکل آئے تو ورنہ شعر کو حذف ہی سمجھوں گا :(

سر تیسرے " چلو" کو نکال کر یوں کر دیا۔۔۔۔ " اسی غم سے تو ہم اب راہ لیں گے"
 

الف عین

لائبریرین
سر توجہ فرمانے کے لیے بہت شکریہ۔۔۔
"چلو" تین جگہ پر آیا ہے۔۔۔۔
"چلو دل آپ کے لائق نہیں ہے۔۔۔۔ سر اس کو یوں کر دیتا ہوں " اجی دل آپ کے لائق نہیں ہے"

سر دوسری جگہ پر " چلو" واحد صیغہ کے مقابل میں ہے اس میں رعایت کی گنجائش نکل آئے تو ورنہ شعر کو حذف ہی سمجھوں گا :(

سر تیسرے " چلو" کو نکال کر یوں کر دیا۔۔۔۔ " اسی غم سے تو ہم اب راہ لیں گے"
اجی جیسے حشو سے بھی بچو۔ جب کہ آسانی سے یہ اچھا مصرع ہو سکتا ہے۔ ‘مرا دل آپ کے قابل نہیں ہے‘
ویسے اگر یہاں ’نہ سہی‘ قسم کا بیانیہ آ سکے تو مزا آ جائے۔ نہ جانے ’قابل ‘ کی جگہ ’لائقُ کیوں کر دیا۔
دوسری جگہ کے لیے متفق ہوں، یہاں دوسرے مصرع میں ’آپ‘ نہیں ، ’ہم‘ پوشیدہ ہے۔ اسے رہنے دو۔
تیسری جگہ، شعر کچھ مہمل سا ہے۔ ستارہ کس کو کرنے کی بات ہے؟
 

نوید ناظم

محفلین
اجی جیسے حشو سے بھی بچو۔ جب کہ آسانی سے یہ اچھا مصرع ہو سکتا ہے۔ ‘مرا دل آپ کے قابل نہیں ہے‘
ویسے اگر یہاں ’نہ سہی‘ قسم کا بیانیہ آ سکے تو مزا آ جائے۔ نہ جانے ’قابل ‘ کی جگہ ’لائقُ کیوں کر دیا۔
دوسری جگہ کے لیے متفق ہوں، یہاں دوسرے مصرع میں ’آپ‘ نہیں ، ’ہم‘ پوشیدہ ہے۔ اسے رہنے دو۔
تیسری جگہ، شعر کچھ مہمل سا ہے۔ ستارہ کس کو کرنے کی بات ہے؟
شکریہ سر۔۔۔
یوں کہا تھا کہ یہ جو غم ہے اب ہم اسی غم سے راہ لیں گے' بس آپ اس کو ستارہ کرتے جاؤ ۔۔۔ راہ بھٹکنے والے ستاروں کی مدد سے اپنی راہ کو درست کیا کرتے تھے' سمت کا اندازہ بھی ستاروں کی مدد سے لگایا جاتا تھا اور سر اس کے علاوہ بھی ستاروں کا علم بہت وصیح ہے جس سے لوگ کئی باطنی اور ظاہری راہیں لے لیتے ہیں۔ (اگرچہ اس میں اختلافِ رائے ہے' مگر میرا شمار اس کو ماننے والوں میں ہے )
 

الف عین

لائبریرین
ستارہ کرنا اور ستارہ کو راہنما بنانا دو الگ لگ باتیں ہیں۔ ستارہ کرنا تو مہمل ہے اور ستارہ کو رہنما بنانا والا مطلب ستارہ کرنے سے نہیں نکلتا۔
 
Top