غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

یوں تیری یاد کب سے مناتا رہا ہوں میں
اپنے ہی شعر خود سے چھپاتا رہا ہوں میں

حیرت ہے تیرے بعد مجھے تب ہوا تھا کیا
آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں

احساس کی حدود سے کب سے نکل کیا
تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں

کھوٹے جو سکے ہیں تو کوئی بات ہی نہیں
کاغذ کی کشتیاں بھی چلاتا رہا ہوں میں

یہ رشتہ جسم و روح کا ہے جو بنا ہوا
اس رشتہ کو بھی یارو نبھاتا رہا ہوں میں​
 
آخری تدوین:
اساتذہ کی آمد سے قبل ہم ہی اپنی صلاح پیش کردیں، گر قبول افتد۔۔

حیرت ہے تیرے بعد مجھے
ہوگیا ہے
کیا​
آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں


احساس کی حدود سے کب کا نکل گیا
تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں​

کھوٹے جو سکے ہیں تو کوئی بات ہی نہیں
کاغذ کی کشتیاں بھی چلاتا رہا ہوں میں

یہ رشتہ جسم و روح کا ہے جو بنا ہوا
اس رشتہ کو بھی یارو نبھاتا رہا ہوں میں​
کھوٹے ہیں یار دوست، چلو! کچھ بُرا نہیں
کاغذ کی کشتیاں بھی چلاتا رہا ہوں میں​


رشتہ یہ جسم و روح کا جوں ہے بنا ہوا
اس کو بھی اے رفیق نبھاتا رہا ہوں میں​
 
اساتذہ کی آمد سے قبل ہم ہی اپنی صلاح پیش کردیں، گر قبول افتد۔۔

حیرت ہے تیرے بعد مجھے
ہوگیا ہے
کیا​
آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں


احساس کی حدود سے کب کا نکل گیا
تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں​


کھوٹے ہیں یار دوست، چلو! کچھ بُرا نہیں
کاغذ کی کشتیاں بھی چلاتا رہا ہوں میں​


رشتہ یہ جسم و روح کا جوں ہے بنا ہوا
اس کو بھی اے رفیق نبھاتا رہا ہوں میں​
شکریہ سر بے حد :)
 

الف عین

لائبریرین
سر محمد خلیل الرحمٰن
یوں تیرا ہجر یار مناتا رہا ہوں میں
اگر مطلع کی ترمیم کی ہے تو یہ مصرع بہت بہتر ہے۔ کیونکہ یاد منائی نہیں جاتی۔ ہاں، ہجر کو بطور تہوار منایا جا سکتا ہے مجازاً۔
خلیل میاں کی پہلی دو ترمیمات تو خوب ہیں، لیکن بقیہ دونوں کی بہتر شکلیں بھی ممکن ہیں۔
ان سب میں خامی یہ تھی کہ حروف کا اسقاط نا خوشگوار لگ رہا تھا جس سے روانی متاثر ہوتی ہے۔
 
یوں تیرا ہجر یار مناتا رہا ہوں میں
اپنے ہی شعر خود سے چھپاتا رہا ہوں میں

حیرت ہے تیرے بعد مجھے ہوگیا ہے کیا
آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں

احساس کی حدود سے کب کا نکل گیا
تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں
سر باقی دونوں پہ کام کر رہا ہوں کچھ بہتری ہو تو پیش کرتا ہوں
اگر مطلع کی ترمیم کی ہے تو یہ مصرع بہت بہتر ہے۔ کیونکہ یاد منائی نہیں جاتی۔ ہاں، ہجر کو بطور تہوار منایا جا سکتا ہے مجازاً۔
خلیل میاں کی پہلی دو ترمیمات تو خوب ہیں، لیکن بقیہ دونوں کی بہتر شکلیں بھی ممکن ہیں۔
ان سب میں خامی یہ تھی کہ حروف کا اسقاط نا خوشگوار لگ رہا تھا جس سے روانی متاثر ہوتی ہے۔
 
Top