فرحان محمد خان
محفلین
یوں تیری یاد کب سے مناتا رہا ہوں میں
اپنے ہی شعر خود سے چھپاتا رہا ہوں میں
حیرت ہے تیرے بعد مجھے تب ہوا تھا کیا
آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں
احساس کی حدود سے کب سے نکل کیا
تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں
کھوٹے جو سکے ہیں تو کوئی بات ہی نہیں
کاغذ کی کشتیاں بھی چلاتا رہا ہوں میں
یہ رشتہ جسم و روح کا ہے جو بنا ہوا
اس رشتہ کو بھی یارو نبھاتا رہا ہوں میں
اپنے ہی شعر خود سے چھپاتا رہا ہوں میں
حیرت ہے تیرے بعد مجھے تب ہوا تھا کیا
آواز دے کے خود کو بھلاتا رہا ہوں میں
احساس کی حدود سے کب سے نکل کیا
تنہائی میں خدا کو بھی پاتا رہا ہوں میں
کھوٹے جو سکے ہیں تو کوئی بات ہی نہیں
کاغذ کی کشتیاں بھی چلاتا رہا ہوں میں
یہ رشتہ جسم و روح کا ہے جو بنا ہوا
اس رشتہ کو بھی یارو نبھاتا رہا ہوں میں
آخری تدوین: