اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
ملنے جو کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
آتے ہی چلا جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب بھی کوئی کہتا ہے مِرا فون اٹھا کر
ہیلو کی جگہ ہائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
بے وجہ کبھی بیٹھے بِٹھائے جو اچانک
دھڑکن مِری بڑھ جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اب بھی نئے نمبر سے مِرے فون پہ اے دوست !
مِس کال کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہَولے سے کبھی ابر کے پیچھے سے کسی شب
جب چاند نکل آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
بھنورا کوئی مسکائے تو لگتا ہے کہ میں ہوں
غنچہ کوئی کھِل جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہوتے ہی سحر بادِ صبا جھوم کے جب بھی
اشرف کی غزل گائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
ملنے جو کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
آتے ہی چلا جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب بھی کوئی کہتا ہے مِرا فون اٹھا کر
ہیلو کی جگہ ہائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
بے وجہ کبھی بیٹھے بِٹھائے جو اچانک
دھڑکن مِری بڑھ جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اب بھی نئے نمبر سے مِرے فون پہ اے دوست !
مِس کال کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہَولے سے کبھی ابر کے پیچھے سے کسی شب
جب چاند نکل آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
بھنورا کوئی مسکائے تو لگتا ہے کہ میں ہوں
غنچہ کوئی کھِل جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
ہوتے ہی سحر بادِ صبا جھوم کے جب بھی
اشرف کی غزل گائے تو لگتا ہے کہ تم ہو