غزل برائے اصلاح : مِس کال کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

ملنے جو کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
آتے ہی چلا جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

ہَولے سے کبھی ابر کے پیچھے سے کسی شب
جب چاند نکل آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

بے وجہ کبھی بیٹھے بِٹھائے جو اچانک
دھڑکن مِری بڑھ جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اب بھی نئے نمبر سے مِرے فون پہ اے دوست !
مِس کال کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

بھنورا کوئی مسکائے تو لگتا ہے کہ میں ہوں
غنچہ کوئی کھِل جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

ہوتے ہی سحر بادِ صبا جھوم کے جب بھی
اشرف کی غزل گائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
پذیرائی کے لیے بہت بہت شکریہ زوجہ اظہر صاحبہ
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ، آمین ۔
 
Top