محمدارتضیٰ آسی
محفلین
وہ اپنے پاس بلائے تو کوئی بات بنے
اگر وہ بات بنائے تو کوئی بات بنے
وہ اپنی تیغ صفت آبدار نظروں سے
بلا کا وار چلائے تو کوئی بات بنے
ہمارا کیا ہے ابھی چُٹکیوں میں بک جائیں
مگر وہ دام لگائے تو کوئی بات بنے
اسی کی صوت میں کوئل کے سُر بکھرتے ہیں
وہ آج گیت سنائے تو کوئی بات بنے
یہ عاشقی کا تقاضہ رہا ہے عاشق سے
وہ اپنا خون بہائے تو کوئی بات بنے
اگر وہ جامِ مودّت بنا کے ہونٹوں کو
شرابِ خاص پلائے تو کوئی بات بنے
ہر ایک دُکھ میں کڑے ضبط کا دعوٰی ہے جسے
وہ اپنی لاش اُٹھائے تو کوئی بات بنے
جُھلس رہے ہیں سبھی آگ میں، دعا مانگو
وہ آسمان گرائے تو کوئی بات بنے
مزہ تو جب ہے کہ بانہوں میں ڈال کر بانہیں
وہ اپنی عید منائے تو کوئی بات بنے
وہ جسکے ہاتھ میں تقدیر ہے مری آسی
وہ مجھ کو ہاتھ لگائے تو کوئی بات بنے
محمد ارتضٰٰی آسی
اگر وہ بات بنائے تو کوئی بات بنے
وہ اپنی تیغ صفت آبدار نظروں سے
بلا کا وار چلائے تو کوئی بات بنے
ہمارا کیا ہے ابھی چُٹکیوں میں بک جائیں
مگر وہ دام لگائے تو کوئی بات بنے
اسی کی صوت میں کوئل کے سُر بکھرتے ہیں
وہ آج گیت سنائے تو کوئی بات بنے
یہ عاشقی کا تقاضہ رہا ہے عاشق سے
وہ اپنا خون بہائے تو کوئی بات بنے
اگر وہ جامِ مودّت بنا کے ہونٹوں کو
شرابِ خاص پلائے تو کوئی بات بنے
ہر ایک دُکھ میں کڑے ضبط کا دعوٰی ہے جسے
وہ اپنی لاش اُٹھائے تو کوئی بات بنے
جُھلس رہے ہیں سبھی آگ میں، دعا مانگو
وہ آسمان گرائے تو کوئی بات بنے
مزہ تو جب ہے کہ بانہوں میں ڈال کر بانہیں
وہ اپنی عید منائے تو کوئی بات بنے
وہ جسکے ہاتھ میں تقدیر ہے مری آسی
وہ مجھ کو ہاتھ لگائے تو کوئی بات بنے
محمد ارتضٰٰی آسی