غزل برائے اصلاح : وہ بے حد شرمیلا ہے

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح و ترمیم کے بعد )

سورج واحد تارہ ہے !
دن میں نظر جو آتا ہے

میرا دل ، یہ میرا دل
بالکل بچّے جیسا ہے

جب آنکھیں ہوتی ہیں چار
مت پوچھو کیا ہوتا ہے

جو کرنا ہے کر لو آج
کل کا خاک بھروسہ ہے

اپنا چاہا سب ہو جائے
ایسا تھوڑی ہوتا ہے

"دنیا" سے بچ کے رہنا
یہ مکڑی کا جالا ہے

ایک ہی بار سہی لیکن
پیار سبھی کو ہوتا ہے

گھنٹی بجتی ہے دل میں
جب اس کا فون آتا ہے

دیکھ رہے ہیں سب اس کو
جس نے تجھ کو دیکھا ہے

اور بھی لگتا ہے پیارا
جب وہ غصہ کرتا ہے

اسے چھوؤں کیسے اشرف
وہ بے حد شرمیلا ہے
 
Top