غزل برائے اصلاح و تنقید "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن"

میرا خیال یہ ہے کہ یہاں و کا گرنا مناسب نہیں، پھر آگے ہنسی کی ی بھی گر رہی ہے۔ اور پہ کو دو حرفی باندھا ہے۔
چل تو جائے گا، اگر کچھ بہتر متبادل لا سکیں تو اچھا ہو جائے گا۔ یہ اصلاح نہیں صلاح ہے۔
اساتذہ کی رائے بہرحال اہم ہو گی۔
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ اب دوسرے صفحے پر یہ گفتگو جاری ہو گئی ہے تو نظر کے سامنے بھی نہیں۔
’تنہائیوں میں یوں‘ مجھے بھی کھٹکا۔ واو کا اسقاط اچھا نہیں لگتا اور پھر تنہائی کی جمع کی ضرورت؟
’تنہائی میں کچھ یوں‘ کر دو تو بہتر ہو جائے گا۔
راحیل کی غزل کے ایک شعر سے واقعی اتنی مماثلت ہو گئی ہے کہ دونوں غزلوں کے قارئین کو وہ شعر ضرور یاد آئے گا (اور اگر تمہاری غزل پہلے پڑھی ہو گی تو راحیل کی غزل پر تمہارا یہ شعر۔ زمانی اعتبار سے راحیل کی غزل پرانی ہے۔
باقی اشعار پر پھر کچھ کہوں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
اب واپس پہلے صفحے پر آ کر غزل دیکھ رہا ہوں÷
مطلع
غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آتی ہے
بے سہاروں کو سہاروں پہ ہنسی آتی ہے
ہی دو لخت لگ رہا ہے۔
اسی طرح بعد کے یہ اشعار بھی دو لختی کی کیفیت سے دو چار ہیں
"غمِ یاراں غمِ دنیا غمِ عقبی" کی قسم
اب ہمیں اپنے حصاروں پہ ہنسی آتی ہے
÷÷یہ حصار بھی غم ہی ہیں !!

اہلِ دل، اہلِ وفا ،اہلِ نظر، اہلِ عشق
دلِ بے تاب کو چاروں پہ ہنسی آتی ہے
÷÷کچھ وجہ بیان نہیں کی گئی۔

چند لمحوں کی ملاقات ہو تم سے جیسے
دلِ ناداں کو بہاروں پہ ہنسی آتی ہے
 
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ اب دوسرے صفحے پر یہ گفتگو جاری ہو گئی ہے تو نظر کے سامنے بھی نہیں۔
’تنہائیوں میں یوں‘ مجھے بھی کھٹکا۔ واو کا اسقاط اچھا نہیں لگتا اور پھر تنہائی کی جمع کی ضرورت؟
’تنہائی میں کچھ یوں‘ کر دو تو بہتر ہو جائے گا۔
راحیل کی غزل کے ایک شعر سے واقعی اتنی مماثلت ہو گئی ہے کہ دونوں غزلوں کے قارئین کو وہ شعر ضرور یاد آئے گا (اور اگر تمہاری غزل پہلے پڑھی ہو گی تو راحیل کی غزل پر تمہارا یہ شعر۔ زمانی اعتبار سے راحیل کی غزل پرانی ہے۔
باقی اشعار پر پھر کچھ کہوں گا۔
شکریہ سر:)
 
اب واپس پہلے صفحے پر آ کر غزل دیکھ رہا ہوں÷
مطلع
غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آتی ہے
بے سہاروں کو سہاروں پہ ہنسی آتی ہے
ہی دو لخت لگ رہا ہے۔
اسی طرح بعد کے یہ اشعار بھی دو لختی کی کیفیت سے دو چار ہیں
"غمِ یاراں غمِ دنیا غمِ عقبی" کی قسم
اب ہمیں اپنے حصاروں پہ ہنسی آتی ہے
÷÷یہ حصار بھی غم ہی ہیں !!

اہلِ دل، اہلِ وفا ،اہلِ نظر، اہلِ عشق
دلِ بے تاب کو چاروں پہ ہنسی آتی ہے
÷÷کچھ وجہ بیان نہیں کی گئی۔

چند لمحوں کی ملاقات ہو تم سے جیسے
دلِ ناداں کو بہاروں پہ ہنسی آتی ہے
اپنی تنہائی پہ ایسے ہنسی آتی ہے ہمیں
غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آتی ہے
جلتے بجھتے سے شراروں پہ ہنسی آتی ہے

اہلِ دل، اہلِ وفا ،اہلِ نظر، اہلِ عشق
ایسے حالات ہیں چاروں پہ ہنسی آتی ہے

دیکھ کر اہلِ زمانہ کی کرم فرمائیں
بے سہاروں کو سہاروں پہ ہنسی آتی ہے


باقی کوشش جاری ہے کچھ بہتری ہو تو پیش کرتا ہوں
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
سر محمد وارث اگر مجھے سے کچھ گڑبڑ ہو گی ہو تو رہنمائی فرمائیں
سر راحیل فاروق اگر مجھے سے کچھ گڑبڑ ہو گی ہو تو رہنمائی فرمائیں
جیسا کہ آپ نے کہا، آپ نے اخگر رحیم آبادی کی زمین میں غزل کہی ہے اور راحیل فاروق صاحب کی غزل بھی اس غزل کے قریب قریب ہے۔

دراصل شعرا دوسرے شعرا کی زمینیں استعمال کرتے ہی رہتے ہیں، شکریے کے ساتھ بھی اور بغیر شکریے کے چُپ چاپ بھی اور پھر زمین میں توارد بھی ہو جاتا ہے اس لیے ان سارے معاملات کو حُسنِ ظن سے دیکھنا چاہیے۔

کسی دوسرے شاعر کی زمین استعمال کرنے کا سب سے بہترین اخلاقی طریقہ یہ ہوتا ہے کہ غزل کے شروع میں ہی بتا دیا جائے کہ میں فلاں شاعر کی زمین میں غزل کہہ رہا ہوں، بالخصوص جب شاعر اور اس کی زمین بہت زیادہ معروف بھی نہ ہو۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شاعر غالب کی زمین میں غزل کہتا ہے تو ساری دنیا کو علم ہوجاتا ہے کہ کس کی زمین ہے لیکن جب نسبتا غیر معروف شاعر ہوتا ہے تو اعلان کرنا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ نے ایک غیر معروف شاعر کی زمین سے استفادہ کیا ہے۔

جہاں تک کسی دوسرے شاعر کے مصرعے یا الفاظ کو استعمال کرنے کا مسئلہ ہے تو درست ہے کہ آپ نے راحیل صاحب کا ایک مصرع واوین میں لکھا ہے لیکن واوین کے ساتھ کچھ نوٹ نہیں لکھا کہ یہ مصرع کس کا ہے۔ اخلاقی طور پر اس کا اعلان بھی ہونا چاہیے۔

سو، آپ اپنی غزل کے لیے یہ کریں کہ غزل کے شروع میں ایک سطر لکھیں کہ یہ غزل فلاں شاعر کی زمین میں ہے۔ اور جہاں راحیل صاحب کا مصرع لیا ہے اس میں واوین کے ساتھ ایک ستارہ * لگائیں اور غزل کے نیچے یہی ستارہ لگا کر ایک سطر لکھیں کہ یہ مصرع راحیل فاروق صاحب کا ہے۔

اللہ اللہ، تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
اپنی تنہائی پہ ایسے ہنسی آتی ہے ہمیں
غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آتی ہے
جلتے بجھتے سے شراروں پہ ہنسی آتی ہے

اہلِ دل، اہلِ وفا ،اہلِ نظر، اہلِ عشق
ایسے حالات ہیں چاروں پہ ہنسی آتی ہے

دیکھ کر اہلِ زمانہ کی کرم فرمائیں
بے سہاروں کو سہاروں پہ ہنسی آتی ہے


باقی کوشش جاری ہے کچھ بہتری ہو تو پیش کرتا ہوں
پہلے دو اشعار تو بہت بہتر ہیں۔ لیکن تیسرا؟
کرم فرمائیں یا کرم فرمائی؟ اس کی جمع کرم فرمائیاں ہوتی ہیں۔
اہلِ زمانہ کی ضرورت۔ کیا صرف زمانہ کافی نہیں؟
 
پہلے دو اشعار تو بہت بہتر ہیں۔ لیکن تیسرا؟
کرم فرمائیں یا کرم فرمائی؟ اس کی جمع کرم فرمائیاں ہوتی ہیں۔
اہلِ زمانہ کی ضرورت۔ کیا صرف زمانہ کافی نہیں؟
دیکھ کر مجھ پہ زمانہ کی کرم فرمائیں
باقی کوشش جاری ہے کچھ بہتری ہو تو پیش کرتا ہوں
 
آخری تدوین:
جیسا کہ آپ نے کہا، آپ نے اخگر رحیم آبادی کی زمین میں غزل کہی ہے اور راحیل فاروق صاحب کی غزل بھی اس غزل کے قریب قریب ہے۔

دراصل شعرا دوسرے شعرا کی زمینیں استعمال کرتے ہی رہتے ہیں، شکریے کے ساتھ بھی اور بغیر شکریے کے چُپ چاپ بھی اور پھر زمین میں توارد بھی ہو جاتا ہے اس لیے ان سارے معاملات کو حُسنِ ظن سے دیکھنا چاہیے۔

کسی دوسرے شاعر کی زمین استعمال کرنے کا سب سے بہترین اخلاقی طریقہ یہ ہوتا ہے کہ غزل کے شروع میں ہی بتا دیا جائے کہ میں فلاں شاعر کی زمین میں غزل کہہ رہا ہوں، بالخصوص جب شاعر اور اس کی زمین بہت زیادہ معروف بھی نہ ہو۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شاعر غالب کی زمین میں غزل کہتا ہے تو ساری دنیا کو علم ہوجاتا ہے کہ کس کی زمین ہے لیکن جب نسبتا غیر معروف شاعر ہوتا ہے تو اعلان کرنا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ نے ایک غیر معروف شاعر کی زمین سے استفادہ کیا ہے۔

جہاں تک کسی دوسرے شاعر کے مصرعے یا الفاظ کو استعمال کرنے کا مسئلہ ہے تو درست ہے کہ آپ نے راحیل صاحب کا ایک مصرع واوین میں لکھا ہے لیکن واوین کے ساتھ کچھ نوٹ نہیں لکھا کہ یہ مصرع کس کا ہے۔ اخلاقی طور پر اس کا اعلان بھی ہونا چاہیے۔

سو، آپ اپنی غزل کے لیے یہ کریں کہ غزل کے شروع میں ایک سطر لکھیں کہ یہ غزل فلاں شاعر کی زمین میں ہے۔ اور جہاں راحیل صاحب کا مصرع لیا ہے اس میں واوین کے ساتھ ایک ستارہ * لگائیں اور غزل کے نیچے یہی ستارہ لگا کر ایک سطر لکھیں کہ یہ مصرع راحیل فاروق صاحب کا ہے۔

اللہ اللہ، تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ :)
سر ان سب کا بالکل علم نہیں تھا آئندہ اس چیز کا حاص خیال ہو کا انشاء اللہ بے حد شکرگزار ہوں :) اپنی جہالت سے نالاں :)
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دیکھ کر مجھ پہ زمانہ کی کرم فرمائیں؟
کیا دیکھ کر؟ یعنی اگر آپ کرم فرمائیں تو۔ میں اس کو یوں سمجھا تھا کہ مجھ پر زمانے کی کرم فرمائیاں (طنزاً، ونہ درست ستم فرمائیاں ہیں) دیکھیں۔ لیکن اگر اس کا مطلب کرم فرمائیے ہے تو ’دیکھ کر‘ بے معنی ہو جاتا ہے۔
 
دیکھ کر مجھ پہ زمانہ کی کرم فرمائیں؟
کیا دیکھ کر؟ یعنی اگر آپ کرم فرمائیں تو۔ میں اس کو یوں سمجھا تھا کہ مجھ پر زمانے کی کرم فرمائیاں (طنزاً، ونہ درست ستم فرمائیاں ہیں) دیکھیں۔ لیکن اگر اس کا مطلب کرم فرمائیے ہے تو ’دیکھ کر‘ بے معنی ہو جاتا ہے۔
مقصد تو طنزاً کرم فرمائیاں ہی تھا شاید پھر غلطی ہوگئی
 
Top