فرحان محمد خان
محفلین
تن ہا ئ یوتنہائیوں کی کیا تقطیع کریں گے؟
2 2 1 1
تن ہا ئ یوتنہائیوں کی کیا تقطیع کریں گے؟
تیسرا شعر۔کیا کہیں پہ ان کا خیال بھی استعمال ہوا ہے ؟
شکریہ سر میں اس شعر کو ختم کر دیتا ہوں رہنمائی کے لیا شکرگزار ہوں بے حد شکریہتیسرا شعر۔
معنی ہوبہو وہی نہیں ہے، مگر ملتا جلتا ضرور ہے۔
میرا خیال یہ ہے کہ یہاں و کا گرنا مناسب نہیں، پھر آگے ہنسی کی ی بھی گر رہی ہے۔ اور پہ کو دو حرفی باندھا ہے۔تن ہا ئ یو
2 2 1 1
شکریہ سرماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ اب دوسرے صفحے پر یہ گفتگو جاری ہو گئی ہے تو نظر کے سامنے بھی نہیں۔
’تنہائیوں میں یوں‘ مجھے بھی کھٹکا۔ واو کا اسقاط اچھا نہیں لگتا اور پھر تنہائی کی جمع کی ضرورت؟
’تنہائی میں کچھ یوں‘ کر دو تو بہتر ہو جائے گا۔
راحیل کی غزل کے ایک شعر سے واقعی اتنی مماثلت ہو گئی ہے کہ دونوں غزلوں کے قارئین کو وہ شعر ضرور یاد آئے گا (اور اگر تمہاری غزل پہلے پڑھی ہو گی تو راحیل کی غزل پر تمہارا یہ شعر۔ زمانی اعتبار سے راحیل کی غزل پرانی ہے۔
باقی اشعار پر پھر کچھ کہوں گا۔
اپنی تنہائی پہ ایسے ہنسی آتی ہے ہمیںاب واپس پہلے صفحے پر آ کر غزل دیکھ رہا ہوں÷
مطلع
غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آتی ہے
بے سہاروں کو سہاروں پہ ہنسی آتی ہے
ہی دو لخت لگ رہا ہے۔
اسی طرح بعد کے یہ اشعار بھی دو لختی کی کیفیت سے دو چار ہیں
"غمِ یاراں غمِ دنیا غمِ عقبی" کی قسم
اب ہمیں اپنے حصاروں پہ ہنسی آتی ہے
÷÷یہ حصار بھی غم ہی ہیں !!
اہلِ دل، اہلِ وفا ،اہلِ نظر، اہلِ عشق
دلِ بے تاب کو چاروں پہ ہنسی آتی ہے
÷÷کچھ وجہ بیان نہیں کی گئی۔
چند لمحوں کی ملاقات ہو تم سے جیسے
دلِ ناداں کو بہاروں پہ ہنسی آتی ہے
جیسا کہ آپ نے کہا، آپ نے اخگر رحیم آبادی کی زمین میں غزل کہی ہے اور راحیل فاروق صاحب کی غزل بھی اس غزل کے قریب قریب ہے۔سر محمد وارث اگر مجھے سے کچھ گڑبڑ ہو گی ہو تو رہنمائی فرمائیں
سر راحیل فاروق اگر مجھے سے کچھ گڑبڑ ہو گی ہو تو رہنمائی فرمائیں
پہلے دو اشعار تو بہت بہتر ہیں۔ لیکن تیسرا؟اپنی تنہائی پہ ایسے ہنسی آتی ہے ہمیں
غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آتی ہے
جلتے بجھتے سے شراروں پہ ہنسی آتی ہے
اہلِ دل، اہلِ وفا ،اہلِ نظر، اہلِ عشق
ایسے حالات ہیں چاروں پہ ہنسی آتی ہے
دیکھ کر اہلِ زمانہ کی کرم فرمائیں
بے سہاروں کو سہاروں پہ ہنسی آتی ہے
باقی کوشش جاری ہے کچھ بہتری ہو تو پیش کرتا ہوں
دیکھ کر مجھ پہ زمانہ کی کرم فرمائیںپہلے دو اشعار تو بہت بہتر ہیں۔ لیکن تیسرا؟
کرم فرمائیں یا کرم فرمائی؟ اس کی جمع کرم فرمائیاں ہوتی ہیں۔
اہلِ زمانہ کی ضرورت۔ کیا صرف زمانہ کافی نہیں؟
سر ان سب کا بالکل علم نہیں تھا آئندہ اس چیز کا حاص خیال ہو کا انشاء اللہ بے حد شکرگزار ہوں اپنی جہالت سے نالاںجیسا کہ آپ نے کہا، آپ نے اخگر رحیم آبادی کی زمین میں غزل کہی ہے اور راحیل فاروق صاحب کی غزل بھی اس غزل کے قریب قریب ہے۔
دراصل شعرا دوسرے شعرا کی زمینیں استعمال کرتے ہی رہتے ہیں، شکریے کے ساتھ بھی اور بغیر شکریے کے چُپ چاپ بھی اور پھر زمین میں توارد بھی ہو جاتا ہے اس لیے ان سارے معاملات کو حُسنِ ظن سے دیکھنا چاہیے۔
کسی دوسرے شاعر کی زمین استعمال کرنے کا سب سے بہترین اخلاقی طریقہ یہ ہوتا ہے کہ غزل کے شروع میں ہی بتا دیا جائے کہ میں فلاں شاعر کی زمین میں غزل کہہ رہا ہوں، بالخصوص جب شاعر اور اس کی زمین بہت زیادہ معروف بھی نہ ہو۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شاعر غالب کی زمین میں غزل کہتا ہے تو ساری دنیا کو علم ہوجاتا ہے کہ کس کی زمین ہے لیکن جب نسبتا غیر معروف شاعر ہوتا ہے تو اعلان کرنا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ نے ایک غیر معروف شاعر کی زمین سے استفادہ کیا ہے۔
جہاں تک کسی دوسرے شاعر کے مصرعے یا الفاظ کو استعمال کرنے کا مسئلہ ہے تو درست ہے کہ آپ نے راحیل صاحب کا ایک مصرع واوین میں لکھا ہے لیکن واوین کے ساتھ کچھ نوٹ نہیں لکھا کہ یہ مصرع کس کا ہے۔ اخلاقی طور پر اس کا اعلان بھی ہونا چاہیے۔
سو، آپ اپنی غزل کے لیے یہ کریں کہ غزل کے شروع میں ایک سطر لکھیں کہ یہ غزل فلاں شاعر کی زمین میں ہے۔ اور جہاں راحیل صاحب کا مصرع لیا ہے اس میں واوین کے ساتھ ایک ستارہ * لگائیں اور غزل کے نیچے یہی ستارہ لگا کر ایک سطر لکھیں کہ یہ مصرع راحیل فاروق صاحب کا ہے۔
اللہ اللہ، تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
مقصد تو طنزاً کرم فرمائیاں ہی تھا شاید پھر غلطی ہوگئیدیکھ کر مجھ پہ زمانہ کی کرم فرمائیں؟
کیا دیکھ کر؟ یعنی اگر آپ کرم فرمائیں تو۔ میں اس کو یوں سمجھا تھا کہ مجھ پر زمانے کی کرم فرمائیاں (طنزاً، ونہ درست ستم فرمائیاں ہیں) دیکھیں۔ لیکن اگر اس کا مطلب کرم فرمائیے ہے تو ’دیکھ کر‘ بے معنی ہو جاتا ہے۔
یہ بہتر ہے