انیس جان
محفلین
ہے تجھ کو یاد جانم
گلے ملتے تھے جب ہم
ہو یاد آتے جب، آنسو
رواں ہوتے ہیں پیہم
تو گل سے بڑھ کے پیارا
حقیقت ہے نہیں وہم
ہے مجھ کو یاد اک اک
ترے سارے مظالم
مجھے تو آج ساقی
پلا دے ڈال کے سَم
نہیں پہلو میں جب دل
مجھے مرنے کا کیا غم
یہ دل کے زخم ہائے
نہیں درخورِ مرہم
ہے کرتے دونوں نشّہ
میں خمر او شیخ زمزم
انیس اتنا بھی مت رو
کہ شرما جائے قلزم
الف عین
یاسر شاہ
محمد ریحان قریشی
محمد خلیل الرحمٰن
گلے ملتے تھے جب ہم
ہو یاد آتے جب، آنسو
رواں ہوتے ہیں پیہم
تو گل سے بڑھ کے پیارا
حقیقت ہے نہیں وہم
ہے مجھ کو یاد اک اک
ترے سارے مظالم
مجھے تو آج ساقی
پلا دے ڈال کے سَم
نہیں پہلو میں جب دل
مجھے مرنے کا کیا غم
یہ دل کے زخم ہائے
نہیں درخورِ مرہم
ہے کرتے دونوں نشّہ
میں خمر او شیخ زمزم
انیس اتنا بھی مت رو
کہ شرما جائے قلزم
الف عین
یاسر شاہ
محمد ریحان قریشی
محمد خلیل الرحمٰن
آخری تدوین: