غزل برائے اصلاح و تنقید (6)

انیس جان

محفلین
ہے تجھ کو یاد جانم
گلے ملتے تھے جب ہم

ہو یاد آتے جب، آنسو
رواں ہوتے ہیں پیہم

تو گل سے بڑھ کے پیارا
حقیقت ہے نہیں وہم

ہے مجھ کو یاد اک اک
ترے سارے مظالم

مجھے تو آج ساقی
پلا دے ڈال کے سَم

نہیں پہلو میں جب دل
مجھے مرنے کا کیا غم

یہ دل کے زخم ہائے
نہیں درخورِ مرہم

ہے کرتے دونوں نشّہ
میں خمر او شیخ زمزم

انیس اتنا بھی مت رو
کہ شرما جائے قلزم

الف عین
یاسر شاہ
محمد ریحان قریشی
محمد خلیل الرحمٰن
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہے تجھ کو یاد جانم
گلے ملتے تھے جب ہم
خامی بھی نہیں اور خوبی بھی نہیں

ہو یاد آتے جب، آنسو
رواں ہوتے ہیں پیہم
پہلا مصرع عجز بیان کا شکار ہے
جو یاد آتے ہو، آنسو
بہتر ہو گا


تو گل سے بڑھ کے پیارا
حقیقت ہے نہیں وہم
وہم قافیہ درست نہیں

ہے مجھ کو یاد اک اک
ترے سارے مظالم
مظالم بھی ایضاً

مجھے تو آج ساقی
پلا دے ڈال کے سَم
مطلع والی بات

نہیں پہلو میں جب دل
مجھے مرنے کا کیا غم
درست

یہ دل کے زخم ہائے
نہیں درخورِ مرہم
در خور میں واؤ کا طویل کھنچنا اچھا نہیں لگتا

ہے کرتے دونوں نشّہ
میں خمر او شیخ زمزم
ہیں کرتے ' ہونا چاہیے، ٹھیک ہے شعر

انیس اتنا بھی مت رو
کہ شرما جائے قلزم
قافیہ غلط ہے قلزم کی ز پر پیش ہے
 

منذر رضا

محفلین
حضور انیس جان صاحب،
میں نہ استاد ہوں نہ شاعر،
مگر میری اس غزل سے متعلق رائے یہ :
عمدہ غزل، عمدہ الفاظ کا چناؤ، کم سے کم الفاظ میں خوبتر بیان۔
تاہم ایک گزارش ہے کہ اگر آپ تخلص جان رکھ لیں، تو آپ ذومعنویت بھی پیدا کر سکتے ہیں۔۔۔۔
اور کلام کی چاشنی بڑھ جائے گی۔۔۔۔
شکریہ۔۔۔
 

انیس جان

محفلین
حضور انیس جان صاحب،
میں نہ استاد ہوں نہ شاعر،
مگر میری اس غزل سے متعلق رائے یہ :
عمدہ غزل، عمدہ الفاظ کا چناؤ، کم سے کم الفاظ میں خوبتر بیان۔
تاہم ایک گزارش ہے کہ اگر آپ تخلص جان رکھ لیں، تو آپ ذومعنویت بھی پیدا کر سکتے ہیں۔۔۔۔
اور کلام کی چاشنی بڑھ جائے گی۔۔۔۔
شکریہ۔۔۔
بھائی منذر رضا آپ کا مشورہ سر آنکھوں پر ولیکن انیس تخلص رکھنے کے پیچھے ایک بہت بڑی وجہ کارفرما ہے جس کی وجہ سے میں نے یہ تخلص رکھا ہوا ہے وجہ آپ کو میں بتا نہیں سکتا
 
Top