غزل برائے اصلاح و تنقید

کوئی 'مغاں شیوہ' اور 'لطف خوباں' تراکیب کے بارے بتا دے تو احسان ہو گا.
لطفِ خوباں کے معنی ہیں خوب لوگوں کا کرم۔
مغاں شیوہ چل جائے گا۔ لغت کے مطابق اس کے معنی ہیں وہ جو دوسروں کو پلائے اور خود پیاسا رہے۔
مگر سند کوئی نہیں مل پائی۔
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
لطفِ خوباں کے معنی ہیں خوب لوگوں کا کرم۔
مغاں شیوہ چل جائے گا۔ لغت کے مطابق اس کے معنی ہیں وہ جو دوسروں کو پلائے اور خود پیاسا رہے۔
مگر سند کوئی نہیں مل پائی۔
سر ذرا ان اشعار کو بھی دیکھ لیں.

جام دے کر دل کو محروم تمنا کر دیا
یوں مغاں شیوہ نے تڑپایا جگر میخوار کا
لطف خوباں آج دامان جنوں بھر دے مرا
اک عطا سے کب مٹے شوق طلب نادار کا

یا
لطف خوباں آج دامان جنوں بھر دے مرا
اک عطا سے ٹال دے شوق طلب نادار کا
 
جام دے کر دل کو محروم تمنا کر دیا
یوں مغاں شیوہ نے تڑپایا جگر میخوار کا
جام دینے سے دل محرومِ تمنا کیسے ہوا یہ اعتراض کیا جا سکتا ہے۔
لطف خوباں آج دامان جنوں بھر دے مرا
اک عطا سے ٹال دے شوق طلب نادار کا
لطفِ جاناں بہتر رہے شاید۔
 

امان زرگر

محفلین
اساتذہ اور احباب کی خدمت میں مکمل غزل پیشِ خدمت ہے رنگین شعر ابھی اصلاح طلب ہے باقی اشعار اساتذہ نے قبول فرما لئے ہیں۔۔۔
ہو سکے شاید مداوا ہجر کے آزار کا
چل مرے دل عزم باندھیں کوچۂ دلدار کا
فرش رہ ہیں دیدہ و دل، منتظر آغوشِ جاں
چارہ گر! آ دیکھ عالم حسرتِ دیدار کا
اب مسیحا آئے بھی تو ہو سکے گی کیا دوا
فرطِ الفت میں جنوں اب بڑھ چکا بیمار کا
بیچنے کو اب متاعِ جان و دل آئے سبھی
اک خریدارِ وفا حاکم ہوا بازار کا
بزم ہستی سے پلٹ آیا تہی دامن جنوں
تھا فقط حرص و ہوس واں منصب و دینار کا
قرب کی ساعت چراغِ وصل کو گل کر دیا
یوں مغاں شیوہ نے تڑپایا جگر میخوار کا

لطفِ جاناں آج دامانِ جنوں بھر دے مرا
اک عطا سے ٹال دے شوقِ طلب نادار کا​
سر الف عین
 
آخری تدوین:
Top