غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

سر الف عین اس غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔
افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

گھر میں تیرے لئے تو ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
گھر میں تیرے لئے ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ اسی مصرع میں 'تیرے لیے' کیوں۔ سمجھ نہیں سکا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
۔۔۔ 'میں نے تو' محض 'م ن تو' تقطیع ہو رہا ہے۔ مطلب بھی واضح نہیں ہوتا۔

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
۔۔۔ ک س نے بو' اور 'لوگ کے درمیا' حروف کا اسقاط اچھا نہیں۔
کون شخص تھا وہ جو بیج بو گیا؟ یوں ہو تو شاید بہتر ہو جائے۔ مثلا
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
۔۔۔ٹھیک

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
۔۔دوسرا مصرع کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ حروف کے اسقاط کے باعث۔
بازووں کی جگہ ہر کاندھے۔۔۔۔۔۔

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
۔۔ٹھیک
 
گھر میں تیرے لئے ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ اسی مصرع میں 'تیرے لیے' کیوں۔ سمجھ نہیں سکا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
۔۔۔ 'میں نے تو' محض 'م ن تو' تقطیع ہو رہا ہے۔ مطلب بھی واضح نہیں ہوتا۔

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
۔۔۔ ک س نے بو' اور 'لوگ کے درمیا' حروف کا اسقاط اچھا نہیں۔
کون شخص تھا وہ جو بیج بو گیا؟ یوں ہو تو شاید بہتر ہو جائے۔ مثلا
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
۔۔۔ٹھیک

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
۔۔دوسرا مصرع کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ حروف کے اسقاط کے باعث۔
بازووں کی جگہ ہر کاندھے۔۔۔۔۔۔

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
۔۔ٹھیک
سر پہلے مصرعے میں' تو 'لکھنا بھول گیا تھا
گھر میں تیرے لئے تو ایک شجر اگ آیا۔۔۔
 
گھر میں تیرے لئے ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ اسی مصرع میں 'تیرے لیے' کیوں۔ سمجھ نہیں سکا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
۔۔۔ 'میں نے تو' محض 'م ن تو' تقطیع ہو رہا ہے۔ مطلب بھی واضح نہیں ہوتا۔

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
۔۔۔ ک س نے بو' اور 'لوگ کے درمیا' حروف کا اسقاط اچھا نہیں۔
کون شخص تھا وہ جو بیج بو گیا؟ یوں ہو تو شاید بہتر ہو جائے۔ مثلا
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
۔۔۔ٹھیک

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
۔۔دوسرا مصرع کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ حروف کے اسقاط کے باعث۔
بازووں کی جگہ ہر کاندھے۔۔۔۔۔۔

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
۔۔ٹھیک
گھر میں تیرے لئے ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ اسی مصرع میں 'تیرے لیے' کیوں۔ سمجھ نہیں سکا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
۔۔۔ 'میں نے تو' محض 'م ن تو' تقطیع ہو رہا ہے۔ مطلب بھی واضح نہیں ہوتا۔

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
۔۔۔ ک س نے بو' اور 'لوگ کے درمیا' حروف کا اسقاط اچھا نہیں۔
کون شخص تھا وہ جو بیج بو گیا؟ یوں ہو تو شاید بہتر ہو جائے۔ مثلا
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
۔۔۔ٹھیک

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
۔۔دوسرا مصرع کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ حروف کے اسقاط کے باعث۔
بازووں کی جگہ ہر کاندھے۔۔۔۔۔۔

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
۔۔ٹھیک
پہلا شعر کچھ اس طرح کر دیا ہے
میرے گھر میں کوئی پھلدار شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
 
گھر میں تیرے لئے ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ اسی مصرع میں 'تیرے لیے' کیوں۔ سمجھ نہیں سکا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
۔۔۔ 'میں نے تو' محض 'م ن تو' تقطیع ہو رہا ہے۔ مطلب بھی واضح نہیں ہوتا۔

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
۔۔۔ ک س نے بو' اور 'لوگ کے درمیا' حروف کا اسقاط اچھا نہیں۔
کون شخص تھا وہ جو بیج بو گیا؟ یوں ہو تو شاید بہتر ہو جائے۔ مثلا
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
۔۔۔ٹھیک

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
۔۔دوسرا مصرع کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ حروف کے اسقاط کے باعث۔
بازووں کی جگہ ہر کاندھے۔۔۔۔۔۔

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
۔۔ٹھیک
دوسرا شعر
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں
امن کے ہوتے مرے شہر میں شر اگ آیا
 
گھر میں تیرے لئے ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ اسی مصرع میں 'تیرے لیے' کیوں۔ سمجھ نہیں سکا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
۔۔۔ 'میں نے تو' محض 'م ن تو' تقطیع ہو رہا ہے۔ مطلب بھی واضح نہیں ہوتا۔

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
۔۔۔ ک س نے بو' اور 'لوگ کے درمیا' حروف کا اسقاط اچھا نہیں۔
کون شخص تھا وہ جو بیج بو گیا؟ یوں ہو تو شاید بہتر ہو جائے۔ مثلا
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
۔۔۔ٹھیک

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
۔۔دوسرا مصرع کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ حروف کے اسقاط کے باعث۔
بازووں کی جگہ ہر کاندھے۔۔۔۔۔۔

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
۔۔ٹھیک
اگلے تینوں اشعار
آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بازؤں کی جگہ ہر کاندھے پہ پر اگ آیا

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
 
گھر میں تیرے لئے ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
۔۔۔ پہلا مصرع وزن میں نہیں۔ اسی مصرع میں 'تیرے لیے' کیوں۔ سمجھ نہیں سکا

ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
۔۔۔ 'میں نے تو' محض 'م ن تو' تقطیع ہو رہا ہے۔ مطلب بھی واضح نہیں ہوتا۔

امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
۔۔۔ ک س نے بو' اور 'لوگ کے درمیا' حروف کا اسقاط اچھا نہیں۔
کون شخص تھا وہ جو بیج بو گیا؟ یوں ہو تو شاید بہتر ہو جائے۔ مثلا
بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
۔۔۔ٹھیک

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
۔۔دوسرا مصرع کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ حروف کے اسقاط کے باعث۔
بازووں کی جگہ ہر کاندھے۔۔۔۔۔۔

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
۔۔ٹھیک
ایک شعر یہ بھی
سر قلم کر دیا تھا میں نے محبت کا تو
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
 

الف عین

لائبریرین
اگلے تینوں اشعار
آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بازؤں کی جگہ ہر کاندھے پہ پر اگ آیا

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
درست
 
میرے آنگن میں ثمر دار شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا

سر قلم کر دیا تھا میں نے محبت کا مگر
پھر محبت سر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا

بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں
امن کے ہوتے مرے شہر میں شر اگ آیا

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بازؤں کی جگہ ہر کاندھے پہ پر اگ آیا

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
 

الف عین

لائبریرین
میرے آنگن میں ثمر دار شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا

سر قلم کر دیا تھا میں نے محبت کا مگر
پھر محبت سر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا

بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں
امن کے ہوتے مرے شہر میں شر اگ آیا

آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا

جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بازؤں کی جگہ ہر کاندھے پہ پر اگ آیا

مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
اب درست ہے ماشاء اللہ
 
Top