عمران سرگانی
محفلین
سر الف عین اس غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔
افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
گھر میں تیرے لئے تو ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
شکریہ
افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
گھر میں تیرے لئے تو ایک شجر اگ آیا
ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی
سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا
لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ آیا
آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے
میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا
جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے
بدلے پھر بازو کے ، ہر کاندھے پہ پر اگ آیا
مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار
ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
شکریہ
آخری تدوین: