زبیر صدیقی
محفلین
السلام علیکم : کافی دن کی غیر حاضری کے بعد حاضر ہوں۔ ایک غزل پر اساتذہ کی رائے کی درخواست ہے۔ برائے مہربانی اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: ، سید عاطف علی
کیسی یہ عجب شکل ہے تنہائی کی
ساحل کو خبر ہی نہیں گہرائی کی
رُخ پر ہے، مسلسل ہے، رواں ہے دریا
اپنائی روِش اِس نے بھی سودائی کی
نظّارہ حقیقت ہے، عیاں ہے ہر دم
ہاں! دید کو حاجت رہے بینائی کی
کیوں تُم کو جھجکتے ہوئے یہ یاد نہیں
چہروں نے بھی ہم سے یہاں گویائی کی
اپنی کوئی عادت نہ بدلنا اب تُم
اب ہم کو جو عادت ہے شِکیبائی کی
ایفا نہ کیے، یوں بھی تو عاشق سمجھا
وعدے تو کیے، یوں بھی پزیرائی کی
امکاں ہی نہیں، اپنی شناسائی کا
کوشش ہی نہ کی تیری شناسائی کی
والسلام
الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: ، سید عاطف علی
کیسی یہ عجب شکل ہے تنہائی کی
ساحل کو خبر ہی نہیں گہرائی کی
رُخ پر ہے، مسلسل ہے، رواں ہے دریا
اپنائی روِش اِس نے بھی سودائی کی
نظّارہ حقیقت ہے، عیاں ہے ہر دم
ہاں! دید کو حاجت رہے بینائی کی
کیوں تُم کو جھجکتے ہوئے یہ یاد نہیں
چہروں نے بھی ہم سے یہاں گویائی کی
اپنی کوئی عادت نہ بدلنا اب تُم
اب ہم کو جو عادت ہے شِکیبائی کی
ایفا نہ کیے، یوں بھی تو عاشق سمجھا
وعدے تو کیے، یوں بھی پزیرائی کی
امکاں ہی نہیں، اپنی شناسائی کا
کوشش ہی نہ کی تیری شناسائی کی
والسلام