غزل برائے اصلاح : یہ مشہور مقولہ ہے

اسے عموما
فعلن فعلن فعلن فع
کہا اور سمجھا جاتا ہے ۔ اس اس کے کئی عام ؔمشتقات ؔ کی شکلیں برتی جاتی ہیں ۔
کچھ لوگوں کے مطابق یہ بحر فعل فعول فعول فعل ہے اور تسکینِ اوسط کے ذریعے اس کی دیگر شکلیں حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس اصول کے مطابق دو فَعَل اس بحر میں ایک ساتھ واقع نہیں ہو سکتے لیکن ایسا عین ممکن اور جائز ہے، جیسا کہ اس مصرع میں ہے:
بچا ہوا کھانا مت پھینک

اور میر کا یہ شعر دیکھیے جس میں:

آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے تھے
کب موجود خدا کو وہ مغرور خود آرا جانے ہے

آگے: ۲+۲
اس: ۲
متکبر: ۱+۱+۲+۲
کے: ۲
ہم: ۲
خدا: ۱+۲
خدا: ۱+۲
کِیَ: ۱+۱
کرتے: ۲+۲
تھے: ۲

مجموعی مقدار: ۳۰

کب: ۲
موجود: ۲+۲+۱
خدا: ۱+۲
کو: ۲
وہ: ۲
مغرور: ۲+۲+۱
خودآرا: ۱+۲+۲
جانے: ۲+۲
ہے: ۲

مجموعی مقدار: ۳۰

اس شعر کے مصرعِ اول کو عروضی اصول پر موزوں کہنا ممکن نہیں ہے، اسی لیے بہتر یہی ہے کہ عروض کا غیر ضروری نفاذ بحرِ ہندی پر نہ کیا جائے۔
عروضی لحاظ سے وتد مفروق اور مجموع منفرد ہیں مگر ہندی بحر میں کسی بھی جگہ ایک کو دوسرے سے تبدیل کر دینا ممکن ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
اس شعر کے مصرعِ اول کو عروضی اصول پر موزوں کہنا ممکن نہیں ہے، اسی لیے بہتر یہی ہے کہ عروض کا غیر ضروری نفاذ بحرِ ہندی پر نہ کیا جائے۔
ہاں یہ بات بھی درست ہے ۔ مجھے تو لگتا ہے کہ بحر ہندی کی تعبیرات کافی پرسنلائزڈ انٹرپریٹیشنز کے کئی امکانات رکھتی ہیں ۔
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔

غزل

کس نے بورڈ پہ لکھّا ہے
میرا نام شگفتہ ہے

میں اک اچھا لڑکا ہوں
اس کو ایسا لگتا ہے

دکھ میں پتا چل جائے گا
کون تمہارا اپنا ہے

بچا ہوا کھانا مت پھینک
تیرا پڑوسی بھوکا ہے

عہدِ جوانی ، اچھا ! یہ ؟
ایک ہوا کا جھونکا ہے

شیشہ ، وعدہ اور دل میں
شاید کوئی رشتہ ہے

کہنے سے کچھ نئیں ہوتا
کرنے سے سب ہوتا ہے

پیار اندھا ہوتا ہے دوست !
یہ مشہور مقولہ ہے

پچھلی رات کی حرکت پر
وہ دل سے شرمندہ ہے

اب آنکھیں ہوتے ہی چار
فون کا بل بڑھ جاتا ہے

تم کو دیکھ کے جانے کیوں
دل میں کچھ کچھ ہوتا ہے

سارے شہر میں آج اشرف
بس تیرا ہی چرچا ہے
غزل کی پذیرائی کے لیے تہہِ دل سے شکر گزار ہوں
محترم محمد عبدالرؤوف محترم محمد وارث محترمہ زوجہ اظہر
محترمہ سیما علی اور محترم عبید انصاری
اللّٰہ تعالیٰ آپ سب کو سلامت رکھے ، آمین ۔
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

کس نے بورڈ پہ لکھّا ہے
میرا نام شگفتہ ہے

پیار تو اندھا ہوتا ہے
یہ مشہور مقولہ ہے

میں اک اچھا لڑکا ہوں
اس کو ایسا لگتا ہے

دکھ میں پتا چل جائے گا
کون تمہارا اپنا ہے

بچا ہوا کھانا مت پھینک
تیرا پڑوسی بھوکا ہے

عہدِ جوانی ، اچھا ! یہ ؟
ایک ہوا کا جھونکا ہے

شیشہ ، وعدہ اور دل میں
شاید کوئی رشتہ ہے

کہنے سے کچھ نئیں ہوتا
کرنے سے سب ہوتا ہے

پچھلی رات کی حرکت پر
وہ دل سے شرمندہ ہے

اب آنکھیں ہوتے ہی چار
فون کا بل بڑھ جاتا ہے

تم کو دیکھ کے جانے کیوں
دل میں کچھ کچھ ہوتا ہے

سارے شہر میں آج اشرف
بس تیرا ہی چرچا ہے
 

فہد اشرف

محفلین
’’پیار دیوانہ ہوتا ہے
اور مستانہ ہوتا ہے

ہر خوشی سے ہر غم سے
یہ بیگانہ ہو ہوتا ہے

خوب کہا ہے شعرا نے
دنیا روکے لاکھ مگر
جس پر آنا ہو یہ دل
اس پر آ ہی جاتا ہے
پیار دوانہ ہوتا ہے مستانہ ہوتاہے
ہر خوشی سے ہر غم سے بیگانہ ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
غزل (اصلاح کے بعد)

کس نے بورڈ پہ لکھّا ہے
میرا نام شگفتہ ہے

پیار تو اندھا ہوتا ہے
یہ مشہور مقولہ ہے

میں اک اچھا لڑکا ہوں
اس کو ایسا لگتا ہے

دکھ میں پتا چل جائے گا
کون تمہارا اپنا ہے

بچا ہوا کھانا مت پھینک
تیرا پڑوسی بھوکا ہے

عہدِ جوانی ، اچھا ! یہ ؟
ایک ہوا کا جھونکا ہے

شیشہ ، وعدہ اور دل میں
شاید کوئی رشتہ ہے

کہنے سے کچھ نئیں ہوتا
کرنے سے سب ہوتا ہے

پچھلی رات کی حرکت پر
وہ دل سے شرمندہ ہے

اب آنکھیں ہوتے ہی چار
فون کا بل بڑھ جاتا ہے

تم کو دیکھ کے جانے کیوں
دل میں کچھ کچھ ہوتا ہے

سارے شہر میں آج اشرف
بس تیرا ہی چرچا ہے
سلامت رہیں محترمہ سیما علی صاحبہ
 
Top