منصور محبوب چوہدری
محفلین
اساتذہ اکرام ۔ توجہ درکار ہے
ہر برن میں کمال لگتا ہے
حسن کی وہ مثال لگتا ہے
کیا عجب خد و خال لگتا ہے؟
ایک ادھورا سوال لگتا ہے
میرے آنگن میں پھول کھل جانا
تیرا پھیلایا جال لگتا ہے
ٹوٹ جاتا ہے رشتہ پل بھر میں
جس کو بننے میں سال لگتا ہے
عشق کے روگ میں گھرے ہیں سب
گھر نہیں، ہسپتال لگتا ہے
رسم، دنیا، یہ پیار اور سب کچھ
جان کا یہ وبال لگتا ہے
شور اتنا ہے کہ امان اللہ
جشن کم، انتقال لگتا ہے
اپنی پھیلائی اس بساط کا تُو
ایک مہرے کی چال لگتا ہے
رات میں کیوں ہے، یہ جہاں روشن ؟
یہ کسی کا وصال لگتا ہے
جو بھی منصور تم کو سمجھے اب
خود غنیمت کا مال لگتا ہے
ہر برن میں کمال لگتا ہے
حسن کی وہ مثال لگتا ہے
کیا عجب خد و خال لگتا ہے؟
ایک ادھورا سوال لگتا ہے
میرے آنگن میں پھول کھل جانا
تیرا پھیلایا جال لگتا ہے
ٹوٹ جاتا ہے رشتہ پل بھر میں
جس کو بننے میں سال لگتا ہے
عشق کے روگ میں گھرے ہیں سب
گھر نہیں، ہسپتال لگتا ہے
رسم، دنیا، یہ پیار اور سب کچھ
جان کا یہ وبال لگتا ہے
شور اتنا ہے کہ امان اللہ
جشن کم، انتقال لگتا ہے
اپنی پھیلائی اس بساط کا تُو
ایک مہرے کی چال لگتا ہے
رات میں کیوں ہے، یہ جہاں روشن ؟
یہ کسی کا وصال لگتا ہے
جو بھی منصور تم کو سمجھے اب
خود غنیمت کا مال لگتا ہے
آخری تدوین: