منصور محبوب چوہدری
محفلین
اساتذہ اکرام کی توجہ درکار ہے
مرے سوالوں کا تُُو کبھی تو کوئی تو سیدھا جواب دیدے
جو ہجر میں تیرے کاٹیں ہیں راتیں، کچھ تو ان کا حساب دیدے
تری محبت کے جام اب اس میکدے میں جو ہیں نہیں میسر
تو اپنی آنکھوں میں بہتے دریا کی چند بوندیں شراب دیدے
ترے یہ در پہ کھڑے ہیں ہم سب، سنو ہماری بھی آہ تم اب
ہمیں تو دو گے نہیں محمد، تو پھر ہمیں بو تراب دیدے
یہ میری دولت، یہ میری شہرت، جو کچھ بھی لینا ہے، لے لو سب کچھ
مجھے تو بس میری مد بھری نیندیں اور کچھ ٹوٹے خواب دیدے
ترے یہ بندے ازل سے تیرے ہیں، جیسے جو چاہے آزمالے
نہیں ہٹیں گے یہ حق پرستی سے، چاند یا آفتاب دیدے
میں روز مرتا ہوں، روز جیتا ہوں، اور کتنی سزا ملے گی
کہ چھوڑ دے اب تو پیچھا میرا یا ذندگی سے حجاب دیدے
جزا کے دن تو خدا کے آگے سبھی کرے گے یہ التجائیں
مرے وہ بچھڑے اَحِبّا دیدے! مرا وہ واپس شباب دیدے!
تماشے لفظوں کے ہر جگہ ہیں کہ ان میں منصور کھو گیا ہے
مری تو رب سے یہی دعا ہے، تجھے وہ نور الکتاب دیدے
مرے سوالوں کا تُُو کبھی تو کوئی تو سیدھا جواب دیدے
جو ہجر میں تیرے کاٹیں ہیں راتیں، کچھ تو ان کا حساب دیدے
تری محبت کے جام اب اس میکدے میں جو ہیں نہیں میسر
تو اپنی آنکھوں میں بہتے دریا کی چند بوندیں شراب دیدے
ترے یہ در پہ کھڑے ہیں ہم سب، سنو ہماری بھی آہ تم اب
ہمیں تو دو گے نہیں محمد، تو پھر ہمیں بو تراب دیدے
یہ میری دولت، یہ میری شہرت، جو کچھ بھی لینا ہے، لے لو سب کچھ
مجھے تو بس میری مد بھری نیندیں اور کچھ ٹوٹے خواب دیدے
ترے یہ بندے ازل سے تیرے ہیں، جیسے جو چاہے آزمالے
نہیں ہٹیں گے یہ حق پرستی سے، چاند یا آفتاب دیدے
میں روز مرتا ہوں، روز جیتا ہوں، اور کتنی سزا ملے گی
کہ چھوڑ دے اب تو پیچھا میرا یا ذندگی سے حجاب دیدے
جزا کے دن تو خدا کے آگے سبھی کرے گے یہ التجائیں
مرے وہ بچھڑے اَحِبّا دیدے! مرا وہ واپس شباب دیدے!
تماشے لفظوں کے ہر جگہ ہیں کہ ان میں منصور کھو گیا ہے
مری تو رب سے یہی دعا ہے، تجھے وہ نور الکتاب دیدے
آخری تدوین: