غزل برائے اصلاح(4)

انیس جان

محفلین
الف عین

شبِ ہجر ایسے گزاری جائے گی
آسماں تک آہ و زاری جائے گی

چین کب آئے گا اس سیماب کو
قلب کی کب بےقراری جائے گی

جیتے جی کیوں جائیں(اٹھیں) کوئے یار سے
لاش ہی اٹھ کر ہماری جائے گی

ہاتھ غیرو کے سرِ بازار جاں
قسم سے اک دن تو ماری جائے گی

چھوڑ جائیں گے تجھے سب یار انیس
قبر میں جب لاش اتاری جائے گی
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
الف عین

شبِ ہجر ایسے گزاری جائے گی
آسماں تک آہ و زاری جائے گی

چین کب آئے گا اس سیماب کو
قلب کی کب بےقراری جائے گی

جیتے جی کیوں جائیں(اٹھیں) کوئے یار سے
لاش ہی اٹھ کر ہماری جائے گی

ہاتھ غیرو کے سرِ بازار جاں
قسم سے اک دن تو ماری جائے گی

چھوڑ جائیں گے تجھے سب یار انیس
قبر میں جب لاش اتاری جائے گی
زبردست. بہت اچھا لکھا ہے
بس پہلے شعر کو دوبار دیکھیں. دونوں میں زاری ہے. گ اور ہ کیسے بیٹھیں گے
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم -بھائی انیس کیسے ہیں !

آپ کی یہ غزل دیکھ لی تھی -فرصت سے لکھنا بھی چاہ رہا تھا کہ آپ نے بلا لیا -

اچھی غزل ہے - حضرت مجذوبؒ کی غزل کا ہلکا سا رنگ جھلکا-


جب کسی سے لو لگا لی جائے گی
تب یہ آشفتہ خیالی جائے گی

شیخ پینے کا ارادہ تو کریں
حوض کوثر سے منگا لی جائے گی

بلکہ میں آپ کو یہ مشوره بھی دوں گا کہ ان کو پڑھا کریں -"کشکول مجذوب" کے عنوان سے ان کا دیوان میرے پاس بھی رکھا ہے-


شبِ ہجر ایسے گزاری جائے گی
آسماں تک آہ و زاری جائے گی

پہلا مصرع وزن سے خارج ہے اور دوسرا وہی قافیے کا نقص جس کا ذکر فاخر بھائی نے بھی کیا -ایک صورت یہ بھی ممکن ہے :

یوں شبِ ہجر اب گزاری جائے گی
عرش تک یہ بیقراری جائے گی


چین کب آئے گا اس سیماب کو
قلب کی کب بےقراری جائے گی

واہ -خوب ہے


جیتے جی کیوں جائیں(اٹھیں) کوئے یار سے
لاش ہی اٹھ کر ہماری جائے گی

واہ -

ہاتھ غیرو کے سرِ بازار جاں
قسم سے اک دن تو ماری جائے گی

دوسرا مصرعہ وزن میں نہیں ورنہ یہ پشتو ادب کا شاہکار ہوتا -اردو ادب میں میر سے احمد فراز تک کسی نے جان کو سر بازار نہیں مروایا -:ROFLMAO:

چھوڑ جائیں گے تجھے سب یار انیس
قبر میں جب لاش اتاری جائے گی
خوب کہا -
 

انیس جان

محفلین
السلام علیکم -بھائی انیس کیسے ہیں !

آپ کی یہ غزل دیکھ لی تھی -فرصت سے لکھنا بھی چاہ رہا تھا کہ آپ نے بلا لیا -

اچھی غزل ہے - حضرت مجذوبؒ کی غزل کا ہلکا سا رنگ جھلکا-


جب کسی سے لو لگا لی جائے گی
تب یہ آشفتہ خیالی جائے گی

شیخ پینے کا ارادہ تو کریں
حوض کوثر سے منگا لی جائے گی

بلکہ میں آپ کو یہ مشوره بھی دوں گا کہ ان کو پڑھا کریں -"کشکول مجذوب" کے عنوان سے ان کا دیوان میرے پاس بھی رکھا ہے-


شبِ ہجر ایسے گزاری جائے گی
آسماں تک آہ و زاری جائے گی

پہلا مصرع وزن سے خارج ہے اور دوسرا وہی قافیے کا نقص جس کا ذکر فاخر بھائی نے بھی کیا -ایک صورت یہ بھی ممکن ہے :

یوں شبِ ہجر اب گزاری جائے گی
عرش تک یہ بیقراری جائے گی


چین کب آئے گا اس سیماب کو
قلب کی کب بےقراری جائے گی

واہ -خوب ہے


جیتے جی کیوں جائیں(اٹھیں) کوئے یار سے
لاش ہی اٹھ کر ہماری جائے گی

واہ -

ہاتھ غیرو کے سرِ بازار جاں
قسم سے اک دن تو ماری جائے گی

دوسرا مصرعہ وزن میں نہیں ورنہ یہ پشتو ادب کا شاہکار ہوتا -اردو ادب میں میر سے احمد فراز تک کسی نے جان کو سر بازار نہیں مروایا -:ROFLMAO:

چھوڑ جائیں گے تجھے سب یار انیس
قبر میں جب لاش اتاری جائے گی
خوب کہا -
بہت بہت شکریہ یاسر بھائی آصلاح کیلیے
بےشک میں نے مجذوب کی مذکورہ غزل دیکھ کر ہی غزل کہنا چاہی تھی مگر پھر کسی وجہ سے قافیہ بدلنا پڑا مذکورہ غزل میں ایک بیت مجھے بےحد پسند ہے،،،
داغِ دل چمکے گا بن کر آفتاب
لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گی

،، مطلع بارے تمہاری رائے ہی قبول کرلیتے ہیں

چوتھی بیت کا مصرع مجھ سے غلط درج ہوگیا تھا

ہاتھ غیروں کے سرِ بازار ، جاں
بالقسم اک دن تو ماری جائے گی
 

الف عین

لائبریرین
مطلع عزیزی یاسر نے درست کر دیا ہے لیکن اس سے زیادہ واضح صورت مجھے یوں لگتی ہے
ہجر کی شب یوں گزاری جائے گی
دوسرے شعر میں 'اس سیماب ' میں س کی تکرار ناخوشگوار ہے لیکن چل سکتا ہے۔ لیکن مطلع میں بے قراری کے بعد دوسرے شعر میں پھر اسی کی تکرار اچھی نہیں۔ آٹھ دس اشعار ہوں تو فاصلہ کے ساتھ بعد میں اسے شامل کیا جا سکتا ہے
تیسرے میں 'اٹھیں' بہتر ہے
بالقسم کی ترکیب اس آسان اردو کے شعر میں اچھی نہیں لگتی
'لو قسم' کیسا رہے گا؟
 

یاسر شاہ

محفلین
بھائی جان "آہیں" کے ساتھ زمین تبدیل ہو جائے گی یعنی "عرش تک آہیں ہماری جائیں گی" چاہیے - پھر جانیں بھی دو چار ماری جائیں گی-:-(
 

انیس جان

محفلین
نئے بند لکھے ہیں
مطلع

ہجر کی شب یوں گزاری جائے گی
آہ گردوں تک ہماری جائے گی

مطلع کو موزوں کرتے ہوئے اس نئے شعر کا اضافہ ہوگیا
وہ پری پیکر گر آئے روبرو
شیخ کی پرہیز گاری جائے گی
 

الف عین

لائبریرین
نئے بند لکھے ہیں
مطلع

ہجر کی شب یوں گزاری جائے گی
آہ گردوں تک ہماری جائے گی

مطلع کو موزوں کرتے ہوئے اس نئے شعر کا اضافہ ہوگیا
وہ پری پیکر گر آئے روبرو
شیخ کی پرہیز گاری جائے گی
ماشاء اللہ دونوں اشعار درست ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مکرر
یہ بند نہیں ہیں میاں غزل کے اشعار ہیں۔ نظم کے بند ہو سکتے ہیں اگر قطعہ بند ہو تو اس صورت میں
 
Top