انیس جان
محفلین
اٹھنا مت بالیں سے میرے یار آج
مرنے والا ہے ترا بیمار آج
ذبح کرتے کرتے ہائے پھر گئے
(ذبح کرتے کرتے وہ کیوں پھر گئے )
کیا ہوا اے طالعِ بیدار آج
وہ اگر بوسہ بھی دے تو میں نہ لوں
توڑنا ہے حسن کا پندار آج
جائے جو سر جاتا ہے اس میں مرا
کرنا ہی ہے پیار کا اظہار آج
واں پہ جانا اے انیس اچّھا نہیں
بزم میں ہیں ہر طرف اغیار آج
مرنے والا ہے ترا بیمار آج
ذبح کرتے کرتے ہائے پھر گئے
(ذبح کرتے کرتے وہ کیوں پھر گئے )
کیا ہوا اے طالعِ بیدار آج
وہ اگر بوسہ بھی دے تو میں نہ لوں
توڑنا ہے حسن کا پندار آج
جائے جو سر جاتا ہے اس میں مرا
کرنا ہی ہے پیار کا اظہار آج
واں پہ جانا اے انیس اچّھا نہیں
بزم میں ہیں ہر طرف اغیار آج
آخری تدوین: