اعوان جی
محفلین
احباب، میں ایک غزل کے ساتھ حاضر ہوا ہوں۔ استاد محترم الف عین سر اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
مانا کے میں غریب ھوں میرا لباس نہ دیکھ
دولت تو آذمائی ھوئی چیز ھے کبھی دل آذما کے دیکھ
لگا کر دل ہٹا لینا وفا اسکو نہیں کہتے
دکھا کر منہ چھپا لینا حیاء اسکو نہیں کہتے
لگی ٹھوکر گرا نیچے اٹھا دیتے تو کیا ھوتا
اپنی چھاتی میرا سینہ ملا دیتے تو کیا ھوتا
لکھا پردیس قسمت میں وطن کو یاد کیا کرنا
جہاں بے درد حاکم ھوں وہاں فریاد کیا کرنا
کاغذ ھو ذمین ساری سمندر ھو سیاہی کا
لکھتے لکھتے ختم نہ ھو قصہ تیری جدائی کا
نہ تم اتنے حسین ھوتے نہ ہم تم پہ فدا ھوتے
نہ تم روتے نہ ہم روتے نہ دل سے دل جدا ھوتے
مانا کے میں غریب ھوں میرا لباس نہ دیکھ
دولت تو آذمائی ھوئی چیز ھے کبھی دل آذما کے دیکھ
لگا کر دل ہٹا لینا وفا اسکو نہیں کہتے
دکھا کر منہ چھپا لینا حیاء اسکو نہیں کہتے
لگی ٹھوکر گرا نیچے اٹھا دیتے تو کیا ھوتا
اپنی چھاتی میرا سینہ ملا دیتے تو کیا ھوتا
لکھا پردیس قسمت میں وطن کو یاد کیا کرنا
جہاں بے درد حاکم ھوں وہاں فریاد کیا کرنا
کاغذ ھو ذمین ساری سمندر ھو سیاہی کا
لکھتے لکھتے ختم نہ ھو قصہ تیری جدائی کا
نہ تم اتنے حسین ھوتے نہ ہم تم پہ فدا ھوتے
نہ تم روتے نہ ہم روتے نہ دل سے دل جدا ھوتے