Khan arifa noor
محفلین
ایک نئی غزل کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوں ۔امید ہے کہ اساتذہء کرام خامیوں کی نشاندہی اور حسب ضرورت اصلاح سے نوازیں گے
اپنی اپنی سوچ ہے سب کی اپنے اپنے نعرے ہیں
یک جہتی کا سوچیں کیسے اپنے خواب سجانے ہیں
دین دھرم کے نام پہ لوگو کتنے سارے ظلم ہوئے
بغض،عداوت، خوں ریزی کس مذہب کے گہنے ہیں
نفرت کی بیڑی توڑ کے تم الفت کی ردا کو اوڑھ کے تم
ہر زخم کے مرہم بن جاؤ یہ سارے مذہب کہتے ہیں
دولت،شہرت کے نشہ میں امن واماں کو بھول کے ہم
بد امنی پھیلاتے ہیں امن توقع کرتے ہیں
الگ الگ کردار سے مل کر ایک کہانی بنتی ہے
آؤ چلو ہم سب مل کر اک پریم کہانی لکھتے ہیں
اپنی اپنی سوچ ہے سب کی اپنے اپنے نعرے ہیں
یک جہتی کا سوچیں کیسے اپنے خواب سجانے ہیں
دین دھرم کے نام پہ لوگو کتنے سارے ظلم ہوئے
بغض،عداوت، خوں ریزی کس مذہب کے گہنے ہیں
نفرت کی بیڑی توڑ کے تم الفت کی ردا کو اوڑھ کے تم
ہر زخم کے مرہم بن جاؤ یہ سارے مذہب کہتے ہیں
دولت،شہرت کے نشہ میں امن واماں کو بھول کے ہم
بد امنی پھیلاتے ہیں امن توقع کرتے ہیں
الگ الگ کردار سے مل کر ایک کہانی بنتی ہے
آؤ چلو ہم سب مل کر اک پریم کہانی لکھتے ہیں