غزل برائے اصلاح

Khan arifa noor

محفلین
ایک نئی غزل کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوں ۔امید ہے کہ اساتذہء کرام خامیوں کی نشاندہی اور حسب ضرورت اصلاح سے نوازیں گے

اپنی اپنی سوچ ہے سب کی اپنے اپنے نعرے ہیں
یک جہتی کا سوچیں کیسے اپنے خواب سجانے ہیں

دین دھرم کے نام پہ لوگو کتنے سارے ظلم ہوئے
بغض،عداوت، خوں ریزی کس مذہب کے گہنے ہیں

نفرت کی بیڑی توڑ کے تم الفت کی ردا کو اوڑھ کے تم
ہر زخم کے مرہم بن جاؤ یہ سارے مذہب کہتے ہیں

دولت،شہرت کے نشہ میں امن واماں کو بھول کے ہم
بد امنی پھیلاتے ہیں امن توقع کرتے ہیں

الگ الگ کردار سے مل کر ایک کہانی بنتی ہے
آؤ چلو ہم سب مل کر اک پریم کہانی لکھتے ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
ہر شعر کے آخر میں ہیں تو بالکل ٹھیک ہے. وزن بھی ٹھیک ہے. ہیں سے پہلے والے لفظ کو خود دیکھیں..آپ کو خود ہی غلطی نظر آ جائے گی. اساتذہ کو پوسٹ کرنے سے پہلے یہ چیزیں خود ہی درست کرلیا کریں.
 

فاخر رضا

محفلین
میرے خیال میں مبتدیوں کے لئے ایک tutorial بنا دیں جب تک وہ پاس نہ ہو اصلاح میں نہ بھیجا جائے. میں نے جو لکھا ہے اوپر وہ کم از کم پچاس ہزار دفعہ ڈسکس ہوچکا ہوگا
 
ہر شعر کے آخر میں ہیں تو بالکل ٹھیک ہے. وزن بھی ٹھیک ہے. ہیں سے پہلے والے لفظ کو خود دیکھیں..آپ کو خود ہی غلطی نظر آ جائے گی. اساتذہ کو پوسٹ کرنے سے پہلے یہ چیزیں خود ہی درست کرلیا کریں.
قوافی درست ہیں۔
 
اپنی اپنی سوچ ہے سب کی اپنے اپنے نعرے ہیں
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
یک جہتی کا سوچیں کیسے اپنے خواب سجانے ہیں
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
دین دھرم کے نام پہ لوگو کتنے سارے ظلم ہوئے
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
بغض،عداوت، خوں ریزی کس مذہب کے گہنے ہیں
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
نفرت کی بیڑی توڑ کے تم الفت کی ردا کو اوڑھ کے تم
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
ہر زخم کے مرہم بن جاؤ یہ سارے مذہب کہتے ہیں
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
دولت،شہرت کے نشہ میں امن واماں کو بھول کے ہم
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
بد امنی پھیلاتے ہیں امن توقع کرتے ہیں
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
الگ الگ کردار سے مل کر ایک کہانی بنتی ہے
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
آؤ چلو ہم سب مل کر اک پریم کہانی لکھتے ہیں
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع

کیا ان تین بحور کا اختلاط جائز ہے؟
اور آخری شعر میں پریم کا وزن کیا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
پریم کا درست وزن ’پیم‘ ہی ہوتا ہے۔ فعل۔ اگر ساڑھے سات رکنی بحر فرض کر لی جائے تو صحیہح بحر ہے۔ لیکن غزل میں ہی سات، آٹھ اور ساڑھے سات ارکان، تینوں ہیں۔ عزیزہ نور ایک کا انتخاب کر کے دو بارہ پوسٹ کریں۔
’تے ہیں‘ پر ختم ہونے والے مصرع ثانی ذرا چھوڑ چھوڑ کر رکھیں ورنہ یہ فاخر رضا کی طرح کنفیوژن کو جنم دے گا۔
 

Khan arifa noor

محفلین
آپ تمام حضرات کا حوصلہ افزائی کا شکریہ
مبتدی ہوں صرف قافیہ اور ردیف تھوڑا بہت سمجھ میں آتا ہے ابھی بحور سے پوری طرح ناواقف ہوں ۔گنگنا کے وزن طے کرتی ہوں ،باقی چیزیں سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں ۔
اساتذہء کرام سے گذارش ہے کہ علم عروض،شعری اوزان اور بحور کے لئے کچھ ابتدائی کتابوں کے نام تجویز کریں جو ہندوستان میں دستیاب ہوں
 
آپ تمام حضرات کا حوصلہ افزائی کا شکریہ
مبتدی ہوں صرف قافیہ اور ردیف تھوڑا بہت سمجھ میں آتا ہے ابھی بحور سے پوری طرح ناواقف ہوں ۔گنگنا کے وزن طے کرتی ہوں ،باقی چیزیں سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں ۔
اساتذہء کرام سے گذارش ہے کہ علم عروض،شعری اوزان اور بحور کے لئے کچھ ابتدائی کتابوں کے نام تجویز کریں جو ہندوستان میں دستیاب ہوں
Aaina-e-balaghat : Mohammad Askari : Free Download & Streaming : Internet Archive
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ عروضی بحور ہیں ہی نہیں اس لیے ان پر عروضی تجزیہ کرنا میرے نزدیک بے معنی ہے. انھیں شاعر کی موزوں طبیعت پر چھوڑ دینا چاہیے.

ریحان بھائی ، یہ بات درست نہیں کہ اس معاملے کو شاعر کی موزوں طبیعت پر چھوڑدینا چاہیئے ۔ بھائی ، اس ’’ موزونیت‘‘ کی توثیق کے لئے ہی تو اوزان ایجاد ہوئے ہیں ۔ اگر وزن کے قاعدے کو سرے سے نظر انداز کردیا جائے تو یہ کیسے پتہ چلایا جائے گا کہ آیا شاعر کی طبیعت موزوں ہے یا نہیں ؟!
اگر شاعر پر ہی چھوڑ دیا جائے تو پھر میر کی اس متنازع ’’ہندی بحر‘‘ میں جو چاہے جس طرح کا وزن لے آئے ۔ سب ٹھیک ہے ۔ کیا یہ بات ٹھیک لگتی ہے؟ اس بحر کا مسئلہ تفصیل طلب ہے ۔ کبھی وقت ملا اور طبیعت مفصل لکھنے پر آمادہ ہوئی تو اس پر گفتگو ہوگی ۔ ان شاء اللہ العزیز ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
۔۔۔۔ گزشتہ سے پیوستہ ۔۔۔۔۔۔
اس بات کو اس تناظر میں دیکھئے کہ تابش صدیقی میاں کو اس غزل کا وزن اونچا نیچا لگا حالانکہ وہ بھی شاعر ہیں اور موزوں طبع ہیں۔ تو اب کسی معروضی میزان یا معیار کے بغیر دونوں شعرا میں سے کس کی موزونی طبع کا اعتبار کیا جائے گا ؟
 
ریحان بھائی ، یہ بات درست نہیں کہ اس معاملے کو شاعر کی موزوں طبیعت پر چھوڑدینا چاہیئے ۔ بھائی ، اس ’’ موزونیت‘‘ کی توثیق کے لئے ہی تو اوزان ایجاد ہوئے ہیں ۔ اگر وزن کے قاعدے کو سرے سے نظر انداز کردیا جائے تو یہ کیسے پتہ چلایا جائے گا کہ آیا شاعر کی طبیعت موزوں ہے یا نہیں ؟!
اگر شاعر پر ہی چھوڑ دیا جائے تو پھر میر کی اس متنازع ’’ہندی بحر‘‘ میں جو چاہے جس طرح کا وزن لے آئے ۔ سب ٹھیک ہے ۔ کیا یہ بات ٹھیک لگتی ہے؟ اس بحر کا مسئلہ تفصیل طلب ہے ۔ کبھی وقت ملا اور طبیعت مفصل لکھنے پر آمادہ ہوئی تو اس پر گفتگو ہوگی ۔ ان شاء اللہ العزیز ۔
آپ کی بات سے صد فیصد متفق ہوں مگر بحرِ ہندی کی جو عروضی جانج پڑتال مزمل شیخ بسمل صاحب نے کی ہے وہ میر کے بھی کئی اشعار کو بے وزن قرار دے دیتی ہے. اس مسئلے کا کوئی حل مجھے تو نہیں مل رہا. آپ کی تحریر کا بے صبری سے انتظار رہے گا.
 
Top