محمد فائق
محفلین
اسیرِ عشق ہوئے یعنی عاشقی کرلی
یوں اپنے آپ سے ہی ہم نے دشمنی کرلی
دیارِ قیس میں ہم رکھنے جارہے تھے قدم
سو خاک سر پہ ملی چاک دامنی کرلی
ہنر کی راہ تھی دشوار، بے ہنر ہی رہے
کچھ اسطرح سے سہل ہم نے زندگی کرلی
اے نیند تونے بہت دیر کردی آنے میں
مرے خیالوں نے خوابوں نے خودکشی کر لی
بیاں یہ کون سا اسلام کر رہا تھا شیخ!
پسند اہلِ جہاں نے تو کافری کرلی
چراغِ زیست کے بجھنے سے فرق کیا ہوگا
جلا ہوا ہی تو ہے، کون روشنی کرلی
اے عشق اب نہیں آنے کے ہم پکڑ میں تری
دل و دماغ نے آپس میں دوستی کرلی
نہ بھول یہ کہ ہم آئینہ دار ہیں تیرے
یہ تونے ہم سے نہیں خود سے بے رخی کرلی
گزارنا تھا اے فائق یہ وقتِ تنہائی
اسی بہانے کتابوں سے دوستی کرلی
یوں اپنے آپ سے ہی ہم نے دشمنی کرلی
دیارِ قیس میں ہم رکھنے جارہے تھے قدم
سو خاک سر پہ ملی چاک دامنی کرلی
ہنر کی راہ تھی دشوار، بے ہنر ہی رہے
کچھ اسطرح سے سہل ہم نے زندگی کرلی
اے نیند تونے بہت دیر کردی آنے میں
مرے خیالوں نے خوابوں نے خودکشی کر لی
بیاں یہ کون سا اسلام کر رہا تھا شیخ!
پسند اہلِ جہاں نے تو کافری کرلی
چراغِ زیست کے بجھنے سے فرق کیا ہوگا
جلا ہوا ہی تو ہے، کون روشنی کرلی
اے عشق اب نہیں آنے کے ہم پکڑ میں تری
دل و دماغ نے آپس میں دوستی کرلی
نہ بھول یہ کہ ہم آئینہ دار ہیں تیرے
یہ تونے ہم سے نہیں خود سے بے رخی کرلی
گزارنا تھا اے فائق یہ وقتِ تنہائی
اسی بہانے کتابوں سے دوستی کرلی