شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔۔۔محفلین ۔۔۔۔ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔شکر گزار رہوں گا
میرے دل میں کسی کا نام نہیں
اب یہاں حسن کا قیام نہیں
چاندنی کے حسیں اجالے ہوں
اپنی تقدیر میں وہ شام نہیں
تو جو چاہے کرے ستم ہم پر
تجھ سے لیں گے ہم انتقام نہیں
اس نئ نسل میں بہت کچھ ہے
پر بزرگوں کا احترام نہیں
یہاں سیتا بھی اور راون بھی
ہند میں صرف ایک رام نہیں
جھوٹ کو سچ بنا رہا ہے تو
اور زباں پر تری لگام نہیں
تیری ہر بات کو قبول کروں
میں ترے باپ کا غلام نہیں
چند پیسے میں جو خریدو تم
اتنا سستا مرا کلام نہیں
لاکھ تارے ہیں آسمانوں میں
نور بس ایک ہے تمام نہیں
میرے دل میں کسی کا نام نہیں
اب یہاں حسن کا قیام نہیں
چاندنی کے حسیں اجالے ہوں
اپنی تقدیر میں وہ شام نہیں
تو جو چاہے کرے ستم ہم پر
تجھ سے لیں گے ہم انتقام نہیں
اس نئ نسل میں بہت کچھ ہے
پر بزرگوں کا احترام نہیں
یہاں سیتا بھی اور راون بھی
ہند میں صرف ایک رام نہیں
جھوٹ کو سچ بنا رہا ہے تو
اور زباں پر تری لگام نہیں
تیری ہر بات کو قبول کروں
میں ترے باپ کا غلام نہیں
چند پیسے میں جو خریدو تم
اتنا سستا مرا کلام نہیں
لاکھ تارے ہیں آسمانوں میں
نور بس ایک ہے تمام نہیں