غزل برائے اصلاح

افاعیل---مفعولن فاعلن فعولن
---------------------
ہم جو دل کی زباں سمجھتے
خاموشی کو ہی ہاں سمجھتے

کھو دیتے کیسے اپنی منزل
جو آتے ہوئے نشاں سمجھتے

اتنے غافل کبھی نہیں تھے
جو ہم کو بھی وہاں سمجھتے

یہ اپنی ہی تو سب خطا تھی
دنیا والے کہاں سمجھتے

تنہا ہم تو کبھی نہ ہوتے
اپنا ہی جو جہاں سمجھتے
ارشد یہ لوگ تیرے نہ تھے
تم ان کی ہی زباں سمجھتے
 

الف عین

لائبریرین
اتنے غافل کبھی نہیں تھے
جو ہم کو بھی وہاں سمجھتے
کون؟ یہ واضح نہیں

ارشد یہ لوگ تیرے نہ تھے
تم ان کی ہی زباں سمجھتے
۔۔۔ نہ بطور 'نا'!
عیب تنافر، پہلے میں تو، دوسرے مصرع میں تم۔
مفہوم کے لحاظ سے بھی نا مکمل لگ رہا ہے
یوں کہو تو
ارشد تھے یہ لوگ کب تمہارے
جو تم ان کی زباں سمجھتے
باقی اشعار درست ہیں
 
Top