انیس جان
محفلین
غزل کی اصلاح کریں
تو دیکھیے جناب غزل
کاروبارِ عشق میں ایسے میں رسوا ہوگیا
شیخ بننے کو تھا بدنامِ((رسوائے))زمانا ہوگیا
عشق کا میرے، گلی کوچے میں چرچا ہوگیا
جس کا سوچا بھی نہ تھا ایسا تماشا ہوگیا
کیا کہوں میں اس دلِ نادان کی نادانیاں
سیدھے منہ ملتا نہیں جو اس پہ شیدا ہوگیا
روبرو بےپردہ جب وہ آئینہ رخ آگیا
زاہدوں کا دیکھتے ایمان عنقا ہوگیا
جب سے مارا تیر چھاتی پر ہے اس بیدرد نے
مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا
کیوں لڑائی آنکھ اس بیداد گر سے اے انیس
آنکھ جس سے لڑتے ہی اک حشر برپا ہوگیا
تو دیکھیے جناب غزل
کاروبارِ عشق میں ایسے میں رسوا ہوگیا
شیخ بننے کو تھا بدنامِ((رسوائے))زمانا ہوگیا
عشق کا میرے، گلی کوچے میں چرچا ہوگیا
جس کا سوچا بھی نہ تھا ایسا تماشا ہوگیا
کیا کہوں میں اس دلِ نادان کی نادانیاں
سیدھے منہ ملتا نہیں جو اس پہ شیدا ہوگیا
روبرو بےپردہ جب وہ آئینہ رخ آگیا
زاہدوں کا دیکھتے ایمان عنقا ہوگیا
جب سے مارا تیر چھاتی پر ہے اس بیدرد نے
مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا
کیوں لڑائی آنکھ اس بیداد گر سے اے انیس
آنکھ جس سے لڑتے ہی اک حشر برپا ہوگیا
آخری تدوین: