غزل برائے اصلاح

السلام و علیکم!
ایک غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے

سر الف عین

پہنچے جو قفس سے ہو کے آزاد وطن میں
کچھ دام سے اچھے تو نہیں حال چمن میں

شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں

اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں

اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے پھیلی ہوئی وحشت سی چمن میں

آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
ہر چند کہ پیدا ہو جُنوں ایک لگن میں

برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں

مجبورئ حالات بھی کیا شے ہے کہ جس نے
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں
 
شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں
بہت عمدہ ،
برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں
کیا بات ہے شاندار ۔
زبردست غزل ۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے
پہنچے جو قفس سے ہو کے آزاد وطن میں
کچھ دام سے اچھے تو نہیں حال چمن میں
... ہو کے میں واؤ کا اسقاط اچھا نہیں لگتا الفاظ بدل کر دیکھیں

شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں

اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں

اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے پھیلی ہوئی وحشت سی چمن میں
اوپر کے اشعار درست ہیں

آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
ہر چند کہ پیدا ہو جُنوں ایک لگن میں
... ایک لگن ؟ واضح نہیں ہو رہا

برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں
. درست

مجبورئ حالات بھی کیا شے ہے کہ جس نے
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں
.. ممکن ہے کہ کچھ تلمیح ہو جو میں نہیں سمجھ سکا ورنہ باپ کی تخصیص کیوں؟
 
اچھی غزل ہے
پہنچے جو قفس سے ہو کے آزاد وطن میں
کچھ دام سے اچھے تو نہیں حال چمن میں
... ہو کے میں واؤ کا اسقاط اچھا نہیں لگتا الفاظ بدل کر دیکھیں

شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں

اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں

اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے پھیلی ہوئی وحشت سی چمن میں
اوپر کے اشعار درست ہیں

آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
ہر چند کہ پیدا ہو جُنوں ایک لگن میں
... ایک لگن ؟ واضح نہیں ہو رہا

برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں
. درست

مجبورئ حالات بھی کیا شے ہے کہ جس نے
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں
.. ممکن ہے کہ کچھ تلمیح ہو جو میں نہیں سمجھ سکا ورنہ باپ کی تخصیص کیوں؟

بہت شکریہ سر الف عین
سر اب دیکھیں:

گو ہو کے رہا قید سے پہنچے ہیں وطن میں
کچھ دام سے اچھے تو نہیں حال چمن میں

آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
جب تک کہ جنوں پیدا نہ ہو جائے لگن میں


بچوں کے حسِیں خوابوں کی تکمیل نے افسوس
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں

یہاں کوئی تلمیح بیاں نہیں کر رہا، اگر اِک کا لفظ اسے تلمیح بنا رہا ہے تو مصرعہ بدل دوں یا واضح ہے اب؟
 

الف عین

لائبریرین
دام کی جگہ قید بہتر نہیں ہو گا؟ دام بمعنی قیمت بھی کوئی مجھ جیسا بیوقوف سمجھ سکتا ہے
بچوں کا ذکر کر کے اب باپ معنی خیز ہو گیا ہے
یعنی تینوں اشعار درست ہیں
 
دام کی جگہ قید بہتر نہیں ہو گا؟ دام بمعنی قیمت بھی کوئی مجھ جیسا بیوقوف سمجھ سکتا ہے
بچوں کا ذکر کر کے اب باپ معنی خیز ہو گیا ہے
یعنی تینوں اشعار درست ہیں

بہت شکریہ سر
دام کی جگہ قید کر دیا ہے۔ دونوں مصروں میں ایک لفظ کی تکرار سے بچنے کے لئے دام استعمال کیا تھا
 
السلام و علیکم!
ایک غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے

سر الف عین

پہنچے جو قفس سے ہو کے آزاد وطن میں
کچھ دام سے اچھے تو نہیں حال چمن میں

شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں

اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں

اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے پھیلی ہوئی وحشت سی چمن میں

آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
ہر چند کہ پیدا ہو جُنوں ایک لگن میں

برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں

مجبورئ حالات بھی کیا شے ہے کہ جس نے
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں
لاجواب بہترين
 
اصلاح کے بعد مکمل غزل:

گو ہو کے رہا قید سے پہنچے ہیں وطن میں
کچھ قید سے اچھے تو نہیں حال چمن میں

شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں

اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں

اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے پھیلی ہوئی وحشت سی چمن میں

آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
جب تک کہ جنوں پیدا نہ ہو جائے لگن میں

برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں

بچوں کے حسیں خوابوں کی تکمیل نے افسوس
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں
 
Top