سید ذیشان حیدر
محفلین
السلام و علیکم!
ایک غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے
سر الف عین
پہنچے جو قفس سے ہو کے آزاد وطن میں
کچھ دام سے اچھے تو نہیں حال چمن میں
شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں
اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں
اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے پھیلی ہوئی وحشت سی چمن میں
آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
ہر چند کہ پیدا ہو جُنوں ایک لگن میں
برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں
مجبورئ حالات بھی کیا شے ہے کہ جس نے
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں
ایک غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے
سر الف عین
پہنچے جو قفس سے ہو کے آزاد وطن میں
کچھ دام سے اچھے تو نہیں حال چمن میں
شعلہ سا دبا رکھا ہے کیا اپنے دہن میں
دہکے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں سخن میں
اُلجھے ہوئے مِلتے ہیں یہاں خار بدن میں
لپٹے ہوئے دیکھے ہیں کئی پھول کفن میں
اک آن بھی دیکھا نہ بہاروں کو وطن میں
ہر سمت ہے پھیلی ہوئی وحشت سی چمن میں
آسانی سے کب ہاتھ لگے گوہرِ مقصود
ہر چند کہ پیدا ہو جُنوں ایک لگن میں
برہم بھی وہ ہوتے ہیں تو میرا ہی بھلا ہے
کچھ اور حسِیں لگتے ہیں ماتھے کی شکن میں
مجبورئ حالات بھی کیا شے ہے کہ جس نے
اک باپ کو رہنے نہ دیا اپنے وطن میں