انیس جان
محفلین
ڈال کر کندھوں پہ بیگ اسکول جانا یاد ہے
مجھ کو اپنی. کم سنی کا وہ زمانہ یاد ہے
کاغذی ڈاڑھی لگا کر گھومنا وہ شہر میں
کوئلے سے لب پہ وہ مونچھیں بنانا یاد ہے
شعر لکھ کر بے وزن بے بحر خوش ہونا مرا
اور. اسی. پر دوستوں سے داد پانا یاد ہے
جب نہ اٹھتے تھے بوقتِ فجر ہم آرام سے
ڈال. کر پانی. وہ ابو کا اٹھانا یاد ہے
چھپ کے ابو سے مرا وہ دوپہر کی دھوپ میں
گرمیوں. میں نہر. پر جا. کے نہانا یاد ہے
آشنا تھے غم سے نہ ہی عشق سے تھے آشنا
نقش ہے دل پر مرے دورِ سہانہ یاد ہے
بے خطر بےخوف وہ اتوار کو اف اف مرا
روڈ پر دیہات کے ٹائر بھگانا یاد ہے
پڑتھے تھے اسکول میں بچے کھڑے ہوکر جسے
پاک شاد اے سرزمیں، کا وہ ترانہ یاد ہے
دوست ہوتے تھے صبح لڑتے تھے گر ہم شام کو
وہ محبّت. اور. الفت کا زمانہ یاد ہے
مارتا جو مجھ کو تھا خاموش ہوجانا مرا
مارتا تھا جس کو اس کا گھر پہ آنا یاد ہے
ممتحن کا آہ بچپن. میں ہی باعث امتحاں
سایہِ مادر مرے سر سے اٹھانا یاد ہے
بعد اس کے چل نہیں سکتا قلم میرا انیس
لکھ نہیں سکتا گو وہ سارا زمانہ یاد ہے
الف عین
یاسر شاہ
دائم
مجھ کو اپنی. کم سنی کا وہ زمانہ یاد ہے
کاغذی ڈاڑھی لگا کر گھومنا وہ شہر میں
کوئلے سے لب پہ وہ مونچھیں بنانا یاد ہے
شعر لکھ کر بے وزن بے بحر خوش ہونا مرا
اور. اسی. پر دوستوں سے داد پانا یاد ہے
جب نہ اٹھتے تھے بوقتِ فجر ہم آرام سے
ڈال. کر پانی. وہ ابو کا اٹھانا یاد ہے
چھپ کے ابو سے مرا وہ دوپہر کی دھوپ میں
گرمیوں. میں نہر. پر جا. کے نہانا یاد ہے
آشنا تھے غم سے نہ ہی عشق سے تھے آشنا
نقش ہے دل پر مرے دورِ سہانہ یاد ہے
بے خطر بےخوف وہ اتوار کو اف اف مرا
روڈ پر دیہات کے ٹائر بھگانا یاد ہے
پڑتھے تھے اسکول میں بچے کھڑے ہوکر جسے
پاک شاد اے سرزمیں، کا وہ ترانہ یاد ہے
دوست ہوتے تھے صبح لڑتے تھے گر ہم شام کو
وہ محبّت. اور. الفت کا زمانہ یاد ہے
مارتا جو مجھ کو تھا خاموش ہوجانا مرا
مارتا تھا جس کو اس کا گھر پہ آنا یاد ہے
ممتحن کا آہ بچپن. میں ہی باعث امتحاں
سایہِ مادر مرے سر سے اٹھانا یاد ہے
بعد اس کے چل نہیں سکتا قلم میرا انیس
لکھ نہیں سکتا گو وہ سارا زمانہ یاد ہے
الف عین
یاسر شاہ
دائم