اشرف علی
محفلین
محترم اساتذۂ کرام آداب !
امید کہ آپ حضرات خیریت سے ہوں گے
ایک غزل آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
براہِ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں
شکریہ
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
غزل
جو بھی تِری پناہ میں آ کر ٹھہر گئے
شاہد وہ خود ہیں ، ان کے مقدر سنور گئے
غم ہے کہ تیرے ہجر میں لذّت نہیں رہی
دکھ ہے کہ تیرے وصل کے ارمان مر گئے
تم نے کہا تھا ساتھ نبھاؤ گے عمر بھر
تم تو دو چار دن میں ہی دنیا سے ڈر گئے
دل ٹوٹنا ، ہمارے لیے عام سی ہے بات
ہم پر یہ سانحات تو اکثر گزر گئے
اس نے فقط نگاہ اٹھائی تھی ایک بار
محفل میں جتنے بگڑے ہوئے تھے ، سدھر گئے
جادو تھا لمس کا ، کہ حیا کا تھا یہ کمال
جیسے ہی میں نے ان کو چھوا ، وہ نکھر گئے
مت پوچھ اس نے کی تھی مجھے لاسٹ کال کب
شاید میں کہہ نہ پاؤں کہ برسوں گزر گئے
میں نے کبھی بچھائے تھے راہوں میں جن کی پھول
دامن مِرا وہ دیکھیے کانٹوں سے بھر گئے
کہتے تھے جو کبھی نہ کریں گے کسی سے پیار
اشرف ! سنا ہے آپ سے وہ پیار کر گئے
امید کہ آپ حضرات خیریت سے ہوں گے
ایک غزل آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
براہِ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں
شکریہ
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
غزل
جو بھی تِری پناہ میں آ کر ٹھہر گئے
شاہد وہ خود ہیں ، ان کے مقدر سنور گئے
غم ہے کہ تیرے ہجر میں لذّت نہیں رہی
دکھ ہے کہ تیرے وصل کے ارمان مر گئے
تم نے کہا تھا ساتھ نبھاؤ گے عمر بھر
تم تو دو چار دن میں ہی دنیا سے ڈر گئے
دل ٹوٹنا ، ہمارے لیے عام سی ہے بات
ہم پر یہ سانحات تو اکثر گزر گئے
اس نے فقط نگاہ اٹھائی تھی ایک بار
محفل میں جتنے بگڑے ہوئے تھے ، سدھر گئے
جادو تھا لمس کا ، کہ حیا کا تھا یہ کمال
جیسے ہی میں نے ان کو چھوا ، وہ نکھر گئے
مت پوچھ اس نے کی تھی مجھے لاسٹ کال کب
شاید میں کہہ نہ پاؤں کہ برسوں گزر گئے
میں نے کبھی بچھائے تھے راہوں میں جن کی پھول
دامن مِرا وہ دیکھیے کانٹوں سے بھر گئے
کہتے تھے جو کبھی نہ کریں گے کسی سے پیار
اشرف ! سنا ہے آپ سے وہ پیار کر گئے