غزل برائے اصلاح

محدثہ

محفلین

میرے آنگن میں لوگو یہ خوشبو کے انبار کیسے
فقط اک تصور سے حریمِ جاں میں بہار کیسے

زمیں بوس ہوئی جس شاخ کو بھی تھاما سہارے کیلئے
تُو ہی بتا میرے قاتل ! کروں تجھ پہ اعتبار کیسے ؟

مقفل ہی رہے زنداں اور مضطر یہ میری جاں
رہی غافل خودی جو، بظاہر غلامیوں سے فرار کیسے

تیرے ہوتے بے نِشاں ہو چکی ذات میری
تھکے چمک چمک حسرتوں کے جگنو میرے معمار کیسے

سُنے ہیں وصل کے قصے، سہا ہے ہجر کا موسم

وصال و ہجر کی کشمکش میں جیتے ہیں بیمار کیسے


السلامُ علیکم۔
مجھے بحر اور وزن کے متعلق کچھ عِلم نہیں۔ اساتذہ رہنمائی فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھے خیالات ہیں۔ بس موزوں نہیں۔
بحر میں لانے کے لئے یہ مشورہ کہ اکثر ردیف و قوافی مفاعلاتن مفاعلاتن میں تقطیع ہو رہے ہیں۔ یہی بحر بنا کر اصلاح خود ہی کرنے کی کوشش کریں۔ چار بار مفاعلاتن۔ حریم جاں میں بہار کیسے‘ دو بار مفاعلاتن ہے، اس کو رہنما بنا کر۔؎انبار قافیہ اس بحر میں نہیں آ سکتا۔
 
میرے آنگن میں لوگو یہ خوشبو کے انبار کیسے
فقط اک تصور سے حریمِ جاں میں بہار کیسے

زمیں بوس ہوئی جس شاخ کو بھی تھاما سہارے کیلئے
تُو ہی بتا میرے قاتل ! کروں تجھ پہ اعتبار کیسے ؟

مقفل ہی رہے زنداں اور مضطر یہ میری جاں
رہی غافل خودی جو، بظاہر غلامیوں سے فرار کیسے

تیرے ہوتے بے نِشاں ہو چکی ذات میری
تھکے چمک چمک حسرتوں کے جگنو میرے معمار کیسے

سُنے ہیں وصل کے قصے، سہا ہے ہجر کا موسم

وصال و ہجر کی کشمکش میں جیتے ہیں بیمار کیسے


السلامُ علیکم۔
مجھے بحر اور وزن کے متعلق کچھ عِلم نہیں۔ اساتذہ رہنمائی فرمائیں۔

بحر وہی مفاعلاتن یعنی رجز مثمن مرفل مخبون۔
اس غزل میں ایک مصرع بحرِ ہزج مفاعیلن (چار بار) پر بھی موزوں ہوتا ہے:

سُنے ہیں وصل کے قصے، سہا ہے ہجر کا موسم

اب دونوں میں سے شاعرہ کس میں موزوں کرے یہ اس پر منحصر ہے۔
مشورہ یہ ہے کہ غزل کو گا کر کہیں، امیر خسرو کی غزل ”زحال مسکیں مکن تغافل درائے نینا بنائے بتیاں“ کی دھن میں اپنی غزل کو گنگنا کر دوبارہ کہیں۔
یا پھر کوئی بھی غزل یا کوئی کلاسیکی گانا لیجئے، اس کی دھن میں اپنے خیالات کو گنگنائیں، غزل خود ہی موزوں ہو جائے گی۔ پھر اس کی اصلاح یہاں سے لے لیں۔ :)
اس ٹوٹکے سے یہاں کئی اراکین جو موزوں طبع نہیں تھے وہ شاعر بن گئے۔ آپ بہت اچھا کہہ سکتی ہیں لیکن کمی موزونیِ طبع کی ہی ہے۔ :)
المیہ یہ ہے کہ اچھے مضامین اور خیالات کے حامل لوگوں کی طبیعت میں موزونیت کا فقدان پایا جاتا ہے، اور جو موزوں طبع ہوتے ہیں انہیں یا تو شعر کہنے کا وقت نہیں، یا شاعرانہ خیالات سے فارغ ہوتے ہیں :ROFLMAO:
ہائے یہ اردو شاعری!!!
 
:)
المیہ یہ ہے کہ اچھے مضامین اور خیالات کے حامل لوگوں کی طبیعت میں موزونیت کا فقدان پایا جاتا ہے، اور جو موزوں طبع ہوتے ہیں انہیں یا تو شعر کہنے کا وقت نہیں، یا شاعرانہ خیالات سے فارغ ہوتے ہیں :ROFLMAO:
ہائے یہ اردو شاعری!!!
شرح: المیہ یہ ہے کہ اچھے مضامین اور خیالات کے حامل لوگوں کی طبیعت میں موزونیت کا فقدان پایا جاتا ہے (جیسے محدثہ بہن)، اور جو موزوں طبع ہوتے ہیں انہیں یا تو شعر کہنے کا وقت نہیں(جیسے مزمل شیخ بسمل بھائی)، یا شاعرانہ خیالات سے فارغ ہوتے ہیں(جیسے محمد اسامہ سرسری) :ROFLMAO:
ہائے یہ اردو شاعری!!!:)
 
شرح: المیہ یہ ہے کہ اچھے مضامین اور خیالات کے حامل لوگوں کی طبیعت میں موزونیت کا فقدان پایا جاتا ہے (جیسے محدثہ بہن)، اور جو موزوں طبع ہوتے ہیں انہیں یا تو شعر کہنے کا وقت نہیں(جیسے مزمل شیخ بسمل بھائی)، یا شاعرانہ خیالات سے فارغ ہوتے ہیں(جیسے محمد اسامہ سرسری) :ROFLMAO:
ہائے یہ اردو شاعری!!!:)

اسامہ بھائی آپ کی کسرِ نفسی ہے۔ ہم نے تو ہوائی فائر کیے تھے اور آپ نے شرح لکھ ڈالی۔ :laugh:
 

محدثہ

محفلین
اچھے خیالات ہیں۔ بس موزوں نہیں۔
بحر میں لانے کے لئے یہ مشورہ کہ اکثر ردیف و قوافی مفاعلاتن مفاعلاتن میں تقطیع ہو رہے ہیں۔ یہی بحر بنا کر اصلاح خود ہی کرنے کی کوشش کریں۔ چار بار مفاعلاتن۔ حریم جاں میں بہار کیسے‘ دو بار مفاعلاتن ہے، اس کو رہنما بنا کر۔؎انبار قافیہ اس بحر میں نہیں آ سکتا۔
اس جملے کی سمجھ نہیں آ رہی۔ :worried:
بحر سے کیا مراد ہے؟
تقطیع ؟ قطع سے ۔۔ ؟
اور مفاعلاتن ؟ یہ فارسی گردان ہے ؟ یہ الفاظ تو بالکل سر سے گزر گئے :sad2:
براہِ کرم راہنمائی کریں۔
 
شرح: المیہ یہ ہے کہ اچھے مضامین اور خیالات کے حامل لوگوں کی طبیعت میں موزونیت کا فقدان پایا جاتا ہے (جیسے محدثہ بہن)، اور جو موزوں طبع ہوتے ہیں انہیں یا تو شعر کہنے کا وقت نہیں(جیسے مزمل شیخ بسمل بھائی)، یا شاعرانہ خیالات سے فارغ ہوتے ہیں(جیسے محمد اسامہ سرسری) :ROFLMAO:
ہائے یہ اردو شاعری!!!:)
اصلاح شرحِ سرسرییہ:
المیہ یہ ہے کہ اچھے مضامین اور خیالات کے حامل لوگوں کی طبیعت میں موزونیت کا فقدان پایا جاتا ہے (جیسے محدثہ بہن)(بالکل درست حاشیہ لگایا ہے شرح کنندہ نے)، اور جو موزوں طبع ہوتے ہیں انہیں یا تو شعر کہنے کا وقت نہیں(جیسے مزمل شیخ بسمل بھائی)(یہاں حاشیہ نویس نے اپنے نام کو شامل کرنا اپنے نام کو اردو محاورے کا شکار بننے کے برابر سمجھا۔ لیکن میں کیے دیتا ہوں کیوں کر اگر کوئی غیر کسی کو میاں مٹھو بناے تو اس کے لیے اردو میں کوئی محاورہ نہیں)، یا شاعرانہ خیالات سے فارغ ہوتے ہیں(جیسے محمد اسامہ سرسری)(یہ حاشیہ نگار کی نہ صرف کسر نفسی ہے بلکہ غلط بیانی کو چھوتی ہوئی کسر نفسی ہے، در حقیقت صاحب نگارش کا ایسا کوئی مطلب نہیں تھا۔)
 
اصلاح شرحِ سرسرییہ:
المیہ یہ ہے کہ اچھے مضامین اور خیالات کے حامل لوگوں کی طبیعت میں موزونیت کا فقدان پایا جاتا ہے (جیسے محدثہ بہن)(بالکل درست حاشیہ لگایا ہے شرح کنندہ نے)، اور جو موزوں طبع ہوتے ہیں انہیں یا تو شعر کہنے کا وقت نہیں(جیسے مزمل شیخ بسمل بھائی)(یہاں حاشیہ نویس نے اپنے نام کو شامل کرنا اپنے نام کو اردو محاورے کا شکار بننے کے برابر سمجھا۔ لیکن میں کیے دیتا ہوں کیوں کر اگر کوئی غیر کسی کو میاں مٹھو بناے تو اس کے لیے اردو میں کوئی محاورہ نہیں)، یا شاعرانہ خیالات سے فارغ ہوتے ہیں(جیسے محمد اسامہ سرسری)(یہ حاشیہ نگار کی نہ صرف کسر نفسی ہے بلکہ غلط بیانی کو چھوتی ہوئی کسر نفسی ہے، در حقیقت صاحب نگارش کا ایسا کوئی مطلب نہیں تھا۔)
ایسا لگ رہا ہے شارح دنیا سے فوت ہوچکے ہیں، اس لیے بعد کے لوگ اب ان کی شرح کی اصلاح کرکے مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب کر رہے ہیں۔:)
خیر مذاق برطرف ۔۔۔ میں واقعی اس کمی کو اپنے اندر شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ شاعری کمیات کے لحاظ سے بہت زیادہ کر چکا ہوں مگر جب اپنی شاعری کی کیفیات پر غور کرتا ہوں تو معانی کی کمی محسوس کرکے بہت شرمندگی ہوتی ہے۔
 
اس جملے کی سمجھ نہیں آ رہی۔ :worried:
بحر سے کیا مراد ہے؟
تقطیع ؟ قطع سے ۔۔ ؟
اور مفاعلاتن ؟ یہ فارسی گردان ہے ؟ یہ الفاظ تو بالکل سر سے گزر گئے :sad2:
براہِ کرم راہنمائی کریں۔
ان لڑیوں کو توجہ سے پڑھ لیں تو شاید ساری باتیں سمجھ میں آجائیں۔
 

محدثہ

محفلین
بحر وہی مفاعلاتن یعنی رجز مثمن مرفل مخبون۔
اس غزل میں ایک مصرع بحرِ ہزج مفاعیلن (چار بار) پر بھی موزوں ہوتا ہے:

سُنے ہیں وصل کے قصے، سہا ہے ہجر کا موسم
اب دونوں میں سے شاعرہ کس میں موزوں کرے یہ اس پر منحصر ہے۔
مشورہ یہ ہے کہ غزل کو گا کر کہیں، امیر خسرو کی غزل ”زحال مسکیں مکن تغافل درائے نینا بنائے بتیاںکی دھن میں اپنی غزل کو گنگنا کر دوبارہ کہیں۔
وضاحت کر دیں۔ مفاعل والا کیا معاملہ ہے۔o_O
اور مذکورہ غزل کس زبان میں ہے؟
یا پھر کوئی بھی غزل یا کوئی کلاسیکی گانا لیجئے، اس کی دھن میں اپنے خیالات کو گنگنائیں، غزل خود ہی موزوں ہو جائے گی۔ پھر اس کی اصلاح یہاں سے لے لیں۔ :)
ہمم۔ پہلے بے تکا لکھا،کیا کم ہے ۔جو اب بے سُرا گا کے سمع خراشی کا ساماں بھی ہو :p۔ خیر نوٹ کر لیا ہے۔ ان شا ء اللہ۔۔ :)
 
وضاحت کر دیں۔ مفاعل والا کیا معاملہ ہے۔o_O
اور مذکورہ غزل کس زبان میں ہے؟

ہمم۔ پہلے بے تکا لکھا،کیا کم ہے ۔جو اب بے سُرا گا کے سمع خراشی کا ساماں بھی ہو :p۔ خیر نوٹ کر لیا ہے۔ ان شا ء اللہ۔۔ :)
ان لڑیوں کو توجہ سے پڑھ لیں تو شاید ساری باتیں سمجھ میں آجائیں۔
اس وقت میرا خیال یہ ہے کہ مستند شعرا کے دواوین اٹھائیں اور چاٹ جائیں۔ یقین کیجیے دو ڈھائی ہزار اشعار (موزوں اشعار) پڑھنے کے بعد آپ خود اپنی طبع میں افاقہ محسوس کریں گی۔ اس بات کا خیال رکھیے گا کہ شعرا آسان نویس ہوں تا کہ بوریت کا سماں نہ بندھے۔
 
آخری تدوین:
اس وقت میرا خیال یہ ہے کہ مستند شعرا کے اداوین اٹھائیں اور چاٹ جائیں۔ یقین کیجیے دو ڈھائی ہزار اشعار (موزوں اشعار) پڑھنے کے بعد آپ خود اپنی طبع میں افاقہ محسوس کریں گی۔ اس بات کا خیال رکھیے گا کہ شعرا آسان نویس ہوں تا کہ بوریت کا سماں نہ بندھے۔
اداوین یا دواوین؟
 
Top