غزل برائے اصلاح

ایسا لگ رہا ہے شارح دنیا سے فوت ہوچکے ہیں، اس لیے بعد کے لوگ اب ان کی شرح کی اصلاح کرکے مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب کر رہے ہیں۔:)
خیر مذاق برطرف ۔۔۔ میں واقعی اس کمی کو اپنے اندر شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ شاعری کمیات کے لحاظ سے بہت زیادہ کر چکا ہوں مگر جب اپنی شاعری کی کیفیات پر غور کرتا ہوں تو معانی کی کمی محسوس کرکے بہت شرمندگی ہوتی ہے۔
ہمیں تو یہ بھی گمان گزر رہا ہے کہ صاحب نگارش بھی سدھار چکے ہیں :)
یہ محسوسات متوقع ہوتے ہیں۔ جب شاعر کے تمام خیالات کسی نہ کسی شعر میں جیسے تیسے بھی بندھ جاتے ہیں تو ایک خاصا مجموعہ جمع ہو جانے کے بعد خیالات کا فقدان محسوس ہوتا ہے۔ لیکن اس کیفیت کے بعد جو اشعار بھی تخلیق کیے جاتے ہیں ان میں استادی نمایاں رہتی ہے۔ ہرچند شعر گوئی کے مرحلے آہستہ ہو جاتے ہیں۔
 
وضاحت کر دیں۔ مفاعل والا کیا معاملہ ہے۔o_O
یہ وزن کے پیمانے ہیں، اس سے الفاظ اور حروف کو ناپ کر شعر کہا جاتا ہے۔ اور ہر مصرع ایک ہی وزن پر ہوتا ہے۔ اسی ناپ تول کے بعد جو شعر سامنے آتا ہے اسے کلامِ موزوں کہا جاتا ہے۔ موزوں یعنی دو مصرعے جو ہم وزن ہوں، ایک ہی وزن پر ہوں۔ وزن میں آئے بغیر دو جملے، فقرے یا دو لائینیں شعر کہلانے کی حقدار نہیں ہوتی۔ ایک اور بات یاد آگئی!! آپ نے کبھی جنید جمشید سے تقی عثمانی دامت برکاتہم کے کلام کو سنا ہو تو:
الٰہی تیری چوکھٹ پر بکھاری بن کے آیا ہوں
مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن

اس دھن میں مفاعیلن کو چار بار پڑھیں تو لے کہیں بگڑے گی نہیں۔ اور اسی لے پر تمام کلام پڑھیں تو سمجھ آئے گا کہ اس مفاعل، اور تفاعُل کی کیا حیثیت ہے۔ :) اس کلام کو یہاں سے ڈاؤنلوڈ کرکے سنیں

اس کے علاوہ کسی کلام کو کسی قوال، گائک یا نعت یا نوحہ خواں سے سن کر اس دھن میں شعر گنگنائیں۔ کچھ نہ کچھ تو بن ہی جائے گا۔ :rolleyes::p

اور مذکورہ غزل کس زبان میں ہے؟
مذکورہ غزل خسروی زبان میں ہے۔ جو دکنی اور فارسی کا مجموعہ ہے۔:D

ہمم۔ پہلے بے تکا لکھا،کیا کم ہے ۔جو اب بے سُرا گا کے سمع خراشی کا ساماں بھی ہو :p۔ خیر نوٹ کر لیا ہے۔ ان شا ء اللہ۔۔ :)

ہمیں آپ کے سر اور تال نہیں چیک کرنے ہیں۔ آپ کلام موزوں کر لیں یہی بہت بڑی بات ہے۔ :p (مذاق)
یہیں ایک شاعرہ سے ہم نے اس گانے کی دھن میں کلام کو موزوں کروایا تھا اور انہوں نے بھی بہت خوب موزوں کیا۔ گانا تھا:
بلا کا حسن غضب کا شباب نیند میں ہے
ہے جسم جیسے گلستاں گلاب نیند میں ہے۔
اس گانے کا لنک
اور محترمہ کی غزل

:):):)
 

محدثہ

محفلین
یہ وزن کے پیمانے ہیں، اس سے الفاظ اور حروف کو ناپ کر شعر کہا جاتا ہے۔ اور ہر مصرع ایک ہی وزن پر ہوتا ہے۔ اسی ناپ تول کے بعد جو شعر سامنے آتا ہے اسے کلامِ موزوں کہا جاتا ہے۔ موزوں یعنی دو مصرعے جو ہم وزن ہوں، ایک ہی وزن پر ہوں۔ وزن میں آئے بغیر دو جملے، فقرے یا دو لائینیں شعر کہلانے کی حقدار نہیں ہوتی۔ ایک اور بات یاد آگئی!! آپ نے کبھی جنید جمشید سے تقی عثمانی دامت برکاتہم کے کلام کو سنا ہو تو:
الٰہی تیری چوکھٹ پر بکھاری بن کے آیا ہوں
مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن
جی ہاں ۔:) سمجھ آ گیا ۔"الٰہی تیری چوکھٹ پر بکھاری بن کے آیا ہوں"۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔ کی دھن میں ہے۔
یہ دلچسپ ہے۔:)
 
جی ہاں ۔:) سمجھ آ گیا ۔"الٰہی تیری چوکھٹ پر بکھاری بن کے آیا ہوں"۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔ کی دھن میں ہے۔
یہ دلچسپ ہے۔:)

شکر ہے۔ :) اب آپ اپنے اس مصرعے کو بھی اسی آہنگ میں پڑھیں جسے میں نے مفاعیلن چار بار پر موزوں کہا تھا۔ :)
اب ہمیں اسی طرح کی کچھ آرٹسٹک چیز کا انتظار رہے گا۔ اور پھر ہم اسے محمد اسامہ سَرسَری بھائی کی آواز میں ریکارڈ کروا کر محفل پر لگائیں گے۔ :)
 
جی ہاں ۔:) سمجھ آ گیا ۔"الٰہی تیری چوکھٹ پر بکھاری بن کے آیا ہوں"۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔۔ مفاعیلن۔ کی دھن میں ہے۔
یہ دلچسپ ہے۔:)
ماشاءاللہ۔ اب جلدی سے تحدیث بالنعمۃ کے طور پر ایک نظم اس وزن میں بناکر یہاں شریک کیجیے۔
 
شکر ہے۔ :) اب آپ اپنے اس مصرعے کو بھی اسی آہنگ میں پڑھیں جسے میں نے مفاعیلن چار بار پر موزوں کہا تھا۔ :)
اب ہمیں اسی طرح کی کچھ آرٹسٹک چیز کا انتظار رہے گا۔ اور پھر ہم اسے اسامہ بھائی کی آواز میں ریکارڈ کروا کر محفل پر لگائیں گے۔ :)
یہ اسامہ بھائی کون ہیں؟
 
Top