غزل برائے اصلاح

الف نظامی

لائبریرین
بهيا جي شكريه ميرے دشت ویراں میں کوئ DSL يا wifi نهیں ھے.میری مجبوری کو سمجھیں
براہ کرم آپ اردو لکھنے کے لیے پاک اردو انسٹالر استعمال کیجیے اس وقت آپ غالبا عربی یا فارسی کی بورڈ سے اردو لکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے آپ کی تحریر میں ایسے حروف شامل ہورہے ہیں جنہیں اردو فانٹ بہتر طور پر دکھا نہیں سکتا۔

زلف تیرا یہ ہم كو مار نہ دے
اس قدر تو ہمیں پیار نہ دے

زخم ایجاد کر کوئی تو نیا
روز تو رنج بے خمار نہ دے

زندگی اب مجھے یہ بوجھ لگے
رینگتی زیست پر یہ بار نہ دے

ہو مبارک تجھے یہ فصل گل
ہم کو لوٹی ہوئی بہار نہ دے

شوخ ہونٹوں پہ طنز كيوں
اس ادا سے ہمیں قرار نہ دے

دور سے دیکھ کر شاد ہو دل
لب و عارض و زلف یار نہ دے

جاو گے چھوڑ کر یہ ساتھ نہ تم
زندگی اب یہ اعتبار نہ دے
 
براہ کرم آپ اردو لکھنے کے لیے پاک اردو انسٹالر استعمال کیجیے اس وقت آپ غالبا عربی یا فارسی کی بورڈ سے اردو لکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے آپ کی تحریر میں ایسے حروف شامل ہورہے ہیں جنہیں اردو فانٹ بہتر طور پر دکھا نہیں سکتا۔

بھیا جی یه موبائل میں تو انسٹال نھیں ھو سکتا نا
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شاھد بھائ مجھے بحر فاعلاتن مفاعلن فعلن په لكهنے کیلئے مصرع دیا گیا تھا جناب آسی صاحب نے دوسرا بحر نکالا ھے آپ میری رھنمائ کریں كه اس كا ميرے مطلوبه بحر ميں تقطیع ھو سکے
میں دو بحور "فاعلاتن فعلاتن فعلن" اور "فاعلاتن مفاعلن فعلن" کو گڈ مڈ کرنے کا پرانا عادی ہوں۔۔۔ مجھ سے ذاتی طور پر تو یہ ممکن نہیں ۔۔ ہاں شاعری کی تقطیع کرنے کا آن لائن انجن عروض ڈاٹ کام شاید آپ کی مدد کرسکے۔۔۔ (بشرطیکہ آپ کے پاس پی سی ہو، کیونکہ موبائل پر یہ چلے گا یا نہیں، مجھے معلوم نہیں)
ARUUZ.COM
 
میں دو بحور "فاعلاتن فعلاتن فعلن" اور "فاعلاتن مفاعلن فعلن" کو گڈ مڈ کرنے کا پرانا عادی ہوں۔۔۔ مجھ سے ذاتی طور پر تو یہ ممکن نہیں ۔۔ ہاں شاعری کی تقطیع کرنے کا آن لائن انجن عروض ڈاٹ کام شاید آپ کی مدد کرسکے۔۔۔ (بشرطیکہ آپ کے پاس پی سی ہو، کیونکہ موبائل پر یہ چلے گا یا نہیں، مجھے معلوم نہیں)
ARUUZ.COM

یہ دونوں اکثر گڈمڈ ہو جاتی ہیں۔
 
سب سے پہلی بات: اردو میں کوئی لفظ دوچشمی ھ سے شروع نہیں ہوتا (خطاطی کی بات الگ ہے)۔ آپ نے غزل میں ہر جگہ ’’ہ‘‘ کو ’’ھ‘‘ لکھا ہے۔ درستی فرما لیجئے گا۔

زلف مونث مروج اور مسلمہ ہے۔ پیار کا ’’ے‘‘ تقطیع میں نہیں آتا، اس کو شعر میں ’’پار‘‘ کے وزن پر پڑھتے ہیں۔ شعر کا خیال عمدہ ہے۔
 
سب سے پہلی بات: اردو میں کوئی لفظ دوچشمی ھ سے شروع نہیں ہوتا (خطاطی کی بات الگ ہے)۔ آپ نے غزل میں ہر جگہ ’’ہ‘‘ کو ’’ھ‘‘ لکھا ہے۔ درستی فرما لیجئے گا۔

زلف مونث مروج اور مسلمہ ہے۔ پیار کا ’’ے‘‘ تقطیع میں نہیں آتا، اس کو شعر میں ’’پار‘‘ کے وزن پر پڑھتے ہیں۔ شعر کا خیال عمدہ ہے۔
آسی صاحب ایسے ٹھیک ھے؟ عشق تیرا یه هم كو مار نه دے
 
یہاں محسوس ہو رہا ہے کہ بات یا تو پوری کی نہیں گئی یا قاری تک نہیں پہنچی۔ ’’زدگی‘‘ غالباً ’’زندگی‘‘ ہے (کتابت کی غلطی)۔
زندگی بوجھ ہے اور رینگتی زندگی پر یہ بوجھ نہ ڈال؟ اس کو دیکھ لیجئے گا۔
پہلے مصرعے کی لفظیات بہتر ہو سکتی ہیں: زندگی اب تو بوجھ لگتی ہے، وغیرہ۔
 
یہاں محسوس ہو رہا ہے کہ بات یا تو پوری کی نہیں گئی یا قاری تک نہیں پہنچی۔ ’’زدگی‘‘ غالباً ’’زندگی‘‘ ہے (کتابت کی غلطی)۔
زندگی بوجھ ہے اور رینگتی زندگی پر یہ بوجھ نہ ڈال؟ اس کو دیکھ لیجئے گا۔
پہلے مصرعے کی لفظیات بہتر ہو سکتی ہیں: زندگی اب تو بوجھ لگتی ہے، وغیرہ۔
یه كيسا رهے گا؟
زندگانی مجھے اک بوجھ لگے
 
پہلا مصرع موجودہ املاء میں وزن سے خارج ہے، اور دوسرا بھی مجھے مطمئن نہیں کر رہا۔
آپ کا مقصود شاید یہ ہے کہ: مجھے تیرے لب و عارض و زلف کا قرب میسر نہیں تو میں تجھے دور سے دیکھ کر ہی خوش ہو لیتا ہوں۔ الفاظ اس مفہوم کا ساتھ نہیں دے رہے۔

دور سے دیکھ کر جی شاد کریں
 
املاء دیکھ لیجئے ’’جاؤ گے‘‘ ۔ دونوں مصرعوں میں لفظ ’’یہ‘‘ کا مقام بن نہیں رہا۔ دوسرے میں پھر بھی گنجائش ہے۔ مناسب ہو گا کہ اس شعر کو پھر سے کہہ لیں۔

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
بہت آداب۔

چھوڑ کر جاو گے ساتھ نه تم؟ يه كيسا رهے گا پلیز برا مت ماننا میں سیکھنا چاھتاھوں اور مجھے بچوں کی طرح رھنمائ کی ضرورت ھے آسی صاحب شکریه
 
آسی صاحب ایسے ٹھیک ھے؟ عشق تیرا یه هم كو مار نه دے
اور یه؟ غم ايجاد كر كوئ تو نیا
دور سے دیکھ کر جی شاد کریں

جناب شاہد شاہنواز سے درخواست ہے کہ ان تینوں مصرعوں پر ذرا تفصیل سےبات کریں اور میرے دوست کو مناسب مشورہ بھی دیں۔
جناب الف عین کی توجہ نعمت ہو گی۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
’’عشق تیرا یه هم كو مار نه دے‘‘

یہ ترا عشق ہم کو مار نہ دے ۔۔۔ بہتر ہے اور بروزن فاعلاتن مفاعلن فعلن بھی ہے۔۔

دور سے دیکھ کر جی شاد کریں

۔۔۔ کر کی جگہ "کے " لگانے سے فاعلاتن فعلاتن فعلن اور فاعلاتن مفاعلن فعلن ، دونوں آجاتے ہیں۔۔۔اور میں نے غور کیا کہ جب یہ دونوں آجائیں تو غالب امکان یہی ہے کہ ہم اسے فاعلاتن مفاعلن فعلن مانیں۔۔۔ نہ کہ فاعلاتن فعلاتن فعلن۔۔۔
 
’’عشق تیرا یه هم كو مار نه دے‘‘

یہ ترا عشق ہم کو مار نہ دے ۔۔۔ بہتر ہے اور بروزن فاعلاتن مفاعلن فعلن بھی ہے۔۔

دور سے دیکھ کر جی شاد کریں

۔۔۔ کر کی جگہ "کے " لگانے سے فاعلاتن فعلاتن فعلن اور فاعلاتن مفاعلن فعلن ، دونوں آجاتے ہیں۔۔۔ اور میں نے غور کیا کہ جب یہ دونوں آجائیں تو غالب امکان یہی ہے کہ ہم اسے فاعلاتن مفاعلن فعلن مانیں۔۔۔ نہ کہ فاعلاتن فعلاتن فعلن۔۔۔

شاھد بھائ "يه" آدھا پد ھے یا پورا
 
’’عشق تیرا یه هم كو مار نه دے‘‘
یہ ترا عشق ہم کو مار نہ دے ۔۔۔ بہتر ہے اور بروزن فاعلاتن مفاعلن فعلن بھی ہے۔۔
بہت مناسب مشورہ ہے جناب شاہد شاہنواز ۔

دور سے دیکھ کر جی شاد کریں
۔۔۔ کر کی جگہ "کے " لگانے سے فاعلاتن فعلاتن فعلن اور فاعلاتن مفاعلن فعلن ، دونوں آجاتے ہیں۔۔۔ اور میں نے غور کیا کہ جب یہ دونوں آجائیں تو غالب امکان یہی ہے کہ ہم اسے فاعلاتن مفاعلن فعلن مانیں۔۔۔ نہ کہ فاعلاتن فعلاتن فعلن۔۔
دور سے دیکھ کے بھی ہے دل شاد
یا ۔۔۔۔ ہو دل شاد
اس پر بھی غور فرما لیجئے گا، سائیں!


۔

دل کی جگہ جی بھی آ سکتا ہے۔
 
Top