محمد امجد نذیر الہ آبادی
محفلین
دوستی جب سے دھیان میں آئی
چاشنی بھی بیان میں آئی
پیچھے چھوڑا ہے سب پرندوں کو
تیزی ایسی اڑان میں آئی
دل کے جلنے سے فائدہ ہوگا
خوشبو جیسے لوبان میں آئی
تیر لگتے ہیں اب نشانوں پر
لچک ایسی کمان میں آئی
شعر کہتا چلا گیا پھر میں
جب طبیعت ہیجان میں آئی
جب بھی لفظِ جفا کو دیکھا ہے
تیری صورت ہی دھیان میں آئی
دیکھ کر پھر وفا کو لوگوں میں
اب جفا بھی میدان میں آئی
نام ان کا بھی جب لیا میں نے
اک شیرینی زبان میں آئی
ان کو غیروں کے ساتھ دیکھا تو
بات کیا کیا گمان میں آئی
اور بھی کتنے گھر ہیں بارش کو
پھر بھی کچے مکان میں آئی
گھر پرندوں کے اڑ گئے امجد
آندھی اپنی جو آن میں آئی
چاشنی بھی بیان میں آئی
پیچھے چھوڑا ہے سب پرندوں کو
تیزی ایسی اڑان میں آئی
دل کے جلنے سے فائدہ ہوگا
خوشبو جیسے لوبان میں آئی
تیر لگتے ہیں اب نشانوں پر
لچک ایسی کمان میں آئی
شعر کہتا چلا گیا پھر میں
جب طبیعت ہیجان میں آئی
جب بھی لفظِ جفا کو دیکھا ہے
تیری صورت ہی دھیان میں آئی
دیکھ کر پھر وفا کو لوگوں میں
اب جفا بھی میدان میں آئی
نام ان کا بھی جب لیا میں نے
اک شیرینی زبان میں آئی
ان کو غیروں کے ساتھ دیکھا تو
بات کیا کیا گمان میں آئی
اور بھی کتنے گھر ہیں بارش کو
پھر بھی کچے مکان میں آئی
گھر پرندوں کے اڑ گئے امجد
آندھی اپنی جو آن میں آئی