غزل برائے اصلاح

md waliullah qasmi

محفلین
السلام علیکم
امید ہے تمام ممبران خیروعافیت سے ہونگے
اس سے پہلے بھی میں اپنی غزل بغرض اصلاح بھیجا تھا اساتذہ حضرات نے بہت ہی عمدہ انداز میں اصلاح فرماے تھی خواص طور سے ظہیر احمد ظہیر صاحب نے آج بھی اپنی غزل ارسال کر رہا ہوں تاکہ آپ حضرات میری اصلاح فرمائیں غزل درج ذیل ہے

نورونکہت میں جو ڈوبا ہو وہ دریا کی طرف
لےچلو دیوانگی اب مجھ کو طیبہ کی طرف

اب تو فیشن میں ہیں ڈوبیں آج کل کی بیٹیاں
ان کی نسبت ہو سکے گی کیسے زہرہ کی طرف

اونچے محلوں میں سکوں سے ہیں ہمارے رہنما
بہہ گیا ہے مفلسوں کا گاؤں ندیا کی طرف

دولتِ دنیا کو میں نے جا بجا ٹھکرادیا
پھر کبھی موڑکر نہیں دیکھاہے دنیا کی طرف

شہر میں اب پیار الفت ہو رہے ہیں پائمال
،،جی کچھا جاتا ہے اپنا اب تو صحرا کی طرف

پاکدامن خود رہو اوروں کو بھی تعلیم دو
آنکھ ہرگز مت اٹھاؤ بنتِ حوا کی طرف
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بحر و اوزان کا تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن باقی مسائل ہی مسائل ہیں، مفہوم کے اعتبار سے

نورونکہت میں جو ڈوبا ہو وہ دریا کی طرف
لےچلو دیوانگی اب مجھ کو طیبہ کی طرف
۔۔دریا کی طرف‘ کا کوئی مطلب نہیں یہاں۔

اب تو فیشن میں ہیں ڈوبیں آج کل کی بیٹیاں
ان کی نسبت ہو سکے گی کیسے زہرہ کی طرف
۔۔زہرہ کی طرف۔۔ یہ کس زہرہ کی طرف اشارہ ہے، واضح نہیں۔

اونچے محلوں میں سکوں سے ہیں ہمارے رہنما
بہہ گیا ہے مفلسوں کا گاؤں ندیا کی طرف
گاؤں ندیا کی طرف بہہ گیا یا اس ندی کے طوفان میں؟

دولتِ دنیا کو میں نے جا بجا ٹھکرادیا
پھر کبھی موڑکر نہیں دیکھاہے دنیا کی طرف
÷÷موڑ کر یا مڑ کر؟؟ اور جا بجا ٹھکرانا بھی واضح نہیں۔


شہر میں اب پیار الفت ہو رہے ہیں پائمال
،،جی کچھا جاتا ہے اپنا اب تو صحرا کی طرف
۔۔ شاید’ کھنچا جاتا ہے‘ مراد ہے۔

پاکدامن خود رہو اوروں کو بھی تعلیم دو
آنکھ ہرگز مت اٹھاؤ بنتِ حوا کی طرف
÷÷اوروں کو کیا تعلیم دو، میٹرک یا پوسٹ گریجویٹ تک؟؟
 
آخری تدوین:
Top