"غزل" برائے اصلاح

الف عین

لائبریرین
اببہتر ہو ھئی ہے غزل ماشاء اللہ۔
بس ان کو پھر دیکھ لو۔
جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
سچ کے ہم دور سے گزرتے ہیں
۔۔دوسرا مصرع بہتر یوں ہو تو
دور سے سچ کے ہم ۔۔۔

ان کی طاعت عمل میں ہے ہی نہیں
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں
اب بھی واضح نہیں، ’ان‘ سے کون مراد ہیں؟
 
اببہتر ہو ھئی ہے غزل ماشاء اللہ۔
بس ان کو پھر دیکھ لو۔
جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
سچ کے ہم دور سے گزرتے ہیں
۔۔دوسرا مصرع بہتر یوں ہو تو
دور سے سچ کے ہم ۔۔۔

ان کی طاعت عمل میں ہے ہی نہیں
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں
اب بھی واضح نہیں، ’ان‘ سے کون مراد ہیں؟

جزاک اللہ، استادِ محترم توجہ پر۔
مذکورہ پہلے شعر کو اسی طرح کر لیتا ہوں

جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں

دوسرے شعر میں اشارہ تو نبیؐ کی ذات کی طرف ہے۔ مگر آپ کی بات بجا ہے کہ چونکہ مکمل نعتیہ کلام نہیں ہے تو واضح نہیں ہے۔
اس پر سوچتا ہوں۔
 
ماشاءاللہ تابش بھائی کیا کہنا آپ کا آخر کار آپ بھی صف اول کے شاعر بن ہی گے بہت سی داد قبول کیجیے
بہت شکریہ۔
مگر یہ زیادتی نہ کریں، میرے ساتھ بھی اور صفِ اول کےشعراء کے ساتھ بھی۔ :)
ابھی تو محفل کے سٹینڈرڈ کے مطابق 'تک بند' کہلائے جانے کے لائق بھی نہیں۔
 
بہت شکریہ۔
مگر یہ زیادتی نہ کریں، میرے ساتھ بھی اور صفِ اول کےشعراء کے ساتھ بھی۔ :)
ابھی تو محفل کے سٹینڈرڈ کے مطابق 'تک بند' کہلائے جانے کے لائق بھی نہیں۔
ارے نہیں بھائی ہم جیسوں کے لیے تو آپ صف اول والے ہی ہیں میں کافی کوشش کرتی ہوں لکھنے کی پھر مٹا دیتی ہوں :D پہلے والا تجربہ سے ہی سبق سیکھ لیا تھا
 
ابن رضا بھائی اور استادِ محترم الف عین صاحب کی رہنمائی کی روشنی میں کی گئی تبدیلیوں کے ساتھ

مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں

یاد اس کی سمیٹ لیتی ہے
جب بھی ہم ٹوٹ کر بکھرتے ہیں

دوستوں کو فریب دے کر ہم
کیوں بھروسے کا خون کرتے ہیں

جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں

پیرویِ نبیؐ تو ہے عنقا
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں

ہے یہ احساں اسی کا اے تابشؔ
کہ بگڑ کر جو ہم سنورتے ہیں
 
بہت خوب غزل کے لیے داد

یہ مصرع کچھ کھٹک رہا ہے تاہم ہے تو درست اس کی ترتیب نثر کے قریب کر دیں جیسے

پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے

یا

اتباعِ نبیؐ تو عنقا ہے
درست۔
ایسے کر لیتا ہوں پھر

پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں
 
(خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن)
غزل اس وزن پر ہے
ما شاءاللہ اچھی غزل ہے اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ہو۔۔
اسی بحر میں کلام۔۔۔
ہستی اپنی حباب کی سی ہے (غزل) - میر تقی میر
اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا (غزل) - حکیم مومن خان مومن
پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے (غزل) - مرزا اسد اللہ خان غالب
مرد ہو، عشق سے جہاد کرو (نظم) - جوش ملیح آبادی
 
جزاک اللہ ابن رضا بھائی اور استادِ محترم الف عین

مثلِ روشن سحر نکھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں

یاد اس کی سمیٹ لیتی ہے
جب بھی ہم ٹوٹ کر بکھرتے ہیں

دوستوں کو فریب دے کر ہم
کیوں بھروسے کا خون کرتے ہیں

جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں

پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں

ہے یہ احساں اسی کا اے تابشؔ
کہ بگڑ کر جو ہم سنورتے ہیں
 

یوسف سلطان

محفلین
دوستوں کو فریب دے کر ہم
کیوں بھروسے کا خون کرتے ہیں
بہت خوب
جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں
ہے یہ احساں اسی کا اے تابشؔ
کہ بگڑ کر جو ہم سنورتے ہیں
بہت خوب
 
Top