صفی حیدر
محفلین
محترم سر الف عین اور دیگر محفلیں و اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
میں نے پھولوں سے رشتہ توڑا ہے
خوشبو بن کر چمن کو چھوڑا ہے
بے کنارہ ہوں میں روانی میں
میں نے دریا کا رخ بھی موڑا ہے
غرق کر دو نمک میں زخموں کو
کہ ابھی درد مجھ کو تھوڑا ہے
یہ لہو میرا تیرے ہی سر ہے
میں نے سر تیرے در پہ پھوڑا ہے
یہ تغافل بھی مار ڈالے گا
زہر بن کے رگوں میں دوڑا ہے
کتنے ہی چہرے بن گئے ہیں مرے
دل کا آئینہ ایسا توڑا ہے
یہ نشیمن عزیز از جاں ہے
تنکا تنکا صفی نے جوڑا ہے
میں نے پھولوں سے رشتہ توڑا ہے
خوشبو بن کر چمن کو چھوڑا ہے
بے کنارہ ہوں میں روانی میں
میں نے دریا کا رخ بھی موڑا ہے
غرق کر دو نمک میں زخموں کو
کہ ابھی درد مجھ کو تھوڑا ہے
یہ لہو میرا تیرے ہی سر ہے
میں نے سر تیرے در پہ پھوڑا ہے
یہ تغافل بھی مار ڈالے گا
زہر بن کے رگوں میں دوڑا ہے
کتنے ہی چہرے بن گئے ہیں مرے
دل کا آئینہ ایسا توڑا ہے
یہ نشیمن عزیز از جاں ہے
تنکا تنکا صفی نے جوڑا ہے