صفی حیدر
محفلین
سر الف عین اور دیگر اساتذہ سخن و شرکاء محفل سے اصلاح کی استدعا ہے.......
الجھنیں کم ہوں گی جب گفتگو ہو گی
فاصلے کم ہوں گے جب روبرو ہوگی
کب یہ سوچا تھا ایسا وقت آئے گا
آپ سے بات چل کر تم سے تُو ہو گی
زخمِ دل کی مسیحائی تو کرتے ہو
کیا وہ عزت کی چادر بھی رفو ہوگی
خوب سے خوب تر کی کھوج میں گم ہوں
چاند تاروں سے آگے جستجو ہو گی
جب بہاروں میں کلیوں کا تبسم ہو
دل میں بھنورے کے گل کی آرزو ہو گی
گل کا پیغام گلشن سے صبا لا ئی تھی
گل بدن آج اس کے روبرو ہو گی
وہ چہکتے ہیں جس محفل میں ساری رات
وہ یقیناً صفی بزمِ عدو ہو گی
الجھنیں کم ہوں گی جب گفتگو ہو گی
فاصلے کم ہوں گے جب روبرو ہوگی
کب یہ سوچا تھا ایسا وقت آئے گا
آپ سے بات چل کر تم سے تُو ہو گی
زخمِ دل کی مسیحائی تو کرتے ہو
کیا وہ عزت کی چادر بھی رفو ہوگی
خوب سے خوب تر کی کھوج میں گم ہوں
چاند تاروں سے آگے جستجو ہو گی
جب بہاروں میں کلیوں کا تبسم ہو
دل میں بھنورے کے گل کی آرزو ہو گی
گل کا پیغام گلشن سے صبا لا ئی تھی
گل بدن آج اس کے روبرو ہو گی
وہ چہکتے ہیں جس محفل میں ساری رات
وہ یقیناً صفی بزمِ عدو ہو گی