مانی عباسی
محفلین
میں کر کے ترک سب رسمیں پرانی لکھ رہا ہوں۔
ہر اک دہقان کی بیٹی کو رانی لکھ رہا ہوں۔
وہ جس میں جن سے شہزادہ چھڑاتا تھا پری کو۔
نہال_دل کی خاطر وہ کہانی لکھ رہا ہوں
مری معصومیت کی انتہا ہے اور کیا ہے؟
میں اک جلتے ہوئے کاغذ پہ پانی لکھ رہا ہوں۔
پہنچ ہی جائے شاید اس طرح یہ آسماں پر!!
پر_شاہین پر اپنی کہانی لکھ رہا ہوں۔
ضرور اب ناگہانی قہر مجھ پر ہو گا نازل۔
میں چاہت کو عذاب_ناگہانی لکھ رہا ہوں۔
صدا پچھتاؤں گا اس پر جوانی ہو کہ پیری۔۔۔
محبت کو خطائے نوجوانی لکھ رہا ہوں۔۔۔
غلیلوں سے ہیں جن بچوں کی سہمے فوج والے۔۔
انہيں میں آج سے برہان وانی لکھ رہا ہوں
نشیمن خاک ہے اور خواب آنکھوں میں قمر کے۔۔۔
میں خود کو شیخ چلّی جی کا ثانی لکھ رہا ہوں۔۔۔
کئی کردار تو بدلے ہیں پر سچ یہ ہے مانی۔
بنا کر جھوٹ اک سچی کہانی لکھ رہا ہوں۔۔
ہر اک دہقان کی بیٹی کو رانی لکھ رہا ہوں۔
وہ جس میں جن سے شہزادہ چھڑاتا تھا پری کو۔
نہال_دل کی خاطر وہ کہانی لکھ رہا ہوں
مری معصومیت کی انتہا ہے اور کیا ہے؟
میں اک جلتے ہوئے کاغذ پہ پانی لکھ رہا ہوں۔
پہنچ ہی جائے شاید اس طرح یہ آسماں پر!!
پر_شاہین پر اپنی کہانی لکھ رہا ہوں۔
ضرور اب ناگہانی قہر مجھ پر ہو گا نازل۔
میں چاہت کو عذاب_ناگہانی لکھ رہا ہوں۔
صدا پچھتاؤں گا اس پر جوانی ہو کہ پیری۔۔۔
محبت کو خطائے نوجوانی لکھ رہا ہوں۔۔۔
غلیلوں سے ہیں جن بچوں کی سہمے فوج والے۔۔
انہيں میں آج سے برہان وانی لکھ رہا ہوں
نشیمن خاک ہے اور خواب آنکھوں میں قمر کے۔۔۔
میں خود کو شیخ چلّی جی کا ثانی لکھ رہا ہوں۔۔۔
کئی کردار تو بدلے ہیں پر سچ یہ ہے مانی۔
بنا کر جھوٹ اک سچی کہانی لکھ رہا ہوں۔۔