مدثر عباس منیر
محفلین
کہانی نا مکمل ہے جسے تشکیل کرنا ہے
ابهی کردار باقی ہیں جنہیں تبدیل کرنا ہے
رقاصہ رقص کرتی ہے مگر آنسو بہاتی ہے
اسے ہر شام اپنا گهنگهرو تبدیل کرنا ہے
محبت بهی ادهوری ہے تخیل بهی ادهورا ہے
ابهی کچه خواب باقی ہیں جنہیں تکمیل کرنا ہے
جنوں کی حد کو جانا ہے وفا ایسی نبهانی ہے
زمانے بهر کے قصوں میں اسے تمثیل کرنا ہے
مجهے تکنے کی خواہش ہے تبهی آیا پہاڑوں پر
تجهے بهی حسب وعدہ تو یہاں تجلیل کرنا ہے
ابهی کردار باقی ہیں جنہیں تبدیل کرنا ہے
رقاصہ رقص کرتی ہے مگر آنسو بہاتی ہے
اسے ہر شام اپنا گهنگهرو تبدیل کرنا ہے
محبت بهی ادهوری ہے تخیل بهی ادهورا ہے
ابهی کچه خواب باقی ہیں جنہیں تکمیل کرنا ہے
جنوں کی حد کو جانا ہے وفا ایسی نبهانی ہے
زمانے بهر کے قصوں میں اسے تمثیل کرنا ہے
مجهے تکنے کی خواہش ہے تبهی آیا پہاڑوں پر
تجهے بهی حسب وعدہ تو یہاں تجلیل کرنا ہے