محمد عظیم الدین
محفلین
جناب الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام،آپ حضرات سے اصلاح کی گزارش ہے۔
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
فتنہ گر ہیں تری زلف کی شوخیاں
جچتی ہیں حسن پر ہی یہ اٹھکیلیاں
گرمیء عشق ہے تیرے انفاس میں
تیری چنچل نظر میں بھری مستیاں
کیسے ہو ہم سفر تم سے صرفِ نظر
عشق نے سیکھی ہیں تجھ سے بے باکیاں
تیری صورت بنا کر کے قرطاس پر
ذوق لینے لگا ہے یوں انگڑائیاں
شمعِ محفل کے میں نزد جاتا نہیں
دیکھی اک بار تھیں اڑتی چنگاریاں
تو نے مانا نہیں میں رقیبِ وفا
روکنے کا سبب تھیں یہ رسوائیاں
وصل سے پہلے تھی کتنی شیریں زباں
اب ترے لہجے میں آگئیں تلخیاں
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
فتنہ گر ہیں تری زلف کی شوخیاں
جچتی ہیں حسن پر ہی یہ اٹھکیلیاں
گرمیء عشق ہے تیرے انفاس میں
تیری چنچل نظر میں بھری مستیاں
کیسے ہو ہم سفر تم سے صرفِ نظر
عشق نے سیکھی ہیں تجھ سے بے باکیاں
تیری صورت بنا کر کے قرطاس پر
ذوق لینے لگا ہے یوں انگڑائیاں
شمعِ محفل کے میں نزد جاتا نہیں
دیکھی اک بار تھیں اڑتی چنگاریاں
تو نے مانا نہیں میں رقیبِ وفا
روکنے کا سبب تھیں یہ رسوائیاں
وصل سے پہلے تھی کتنی شیریں زباں
اب ترے لہجے میں آگئیں تلخیاں