امان زرگر
محفلین
سنو یہ عشق بھی آساں بھلا کب ہے
مگر میرا جنوں ناداں بھلا کب ہے
عیاں سب صورت احوال اشکوں سے
مرا پندار غم پنہاں بھلا کب ہے
کہاں مطلوب اب یہ زندگی مجھ کو
مرے دل میں کوئی ارماں بھلا کب ہے
لگا دو جان کی بازی اگر چاہو
وفا رسوائی کا ساماں بھلا کب ہے
ترا کاغذ جو نامہ بر کے ہاتھ آیا
وہ میرے درد کا درماں بھلا کب ہے
مگر میرا جنوں ناداں بھلا کب ہے
عیاں سب صورت احوال اشکوں سے
مرا پندار غم پنہاں بھلا کب ہے
کہاں مطلوب اب یہ زندگی مجھ کو
مرے دل میں کوئی ارماں بھلا کب ہے
لگا دو جان کی بازی اگر چاہو
وفا رسوائی کا ساماں بھلا کب ہے
ترا کاغذ جو نامہ بر کے ہاتھ آیا
وہ میرے درد کا درماں بھلا کب ہے