ساگر حیدر عباسی
محفلین
کہا تھا میری پلکوں پر کوئی بھی خاب مت دھرنا
تسلی مجھ کو دے دینا مگر تم پیار مت کرنا
زمانے کے ہزاروں رنگ چاہے بھر لو دامن میں
وفا کے پھول مت چننا وفا کا رنگ مت بھرنا
انا پہ بات آتی ہے جدائی جیت جاتی ہے
بہت تکلیف دیتا ہے بڑھا کےیوں قدم مڑنا
جو خاب اک بار ٹوٹیں اور بکھرجاہیں گر جاناں
سنو مشکل سا ہوتا ہے پھر ان کا ٹوٹ کر جڑنا
یہ دل گر ضد پہ اڑ جائے یا قربت دل کی بڑھ جائے
بہت دشوار لگتا ہے ذرا سا فیصلہ کرنا
کہا تھا میری پلکوں پر کوئی بھی خاب مت دھرنا
تسلی مجھ کو دے دینا مگر تم پیار مت کرنا
شاعر ساگرحیدرعباسی