غزل برائے اصلاح

زندگی نے تجھے دیا کیا ہے
تُو مرا ہر گھڑی، جیا کیا ہے

نشہ اس کا بیاں کریں کیا، جب
جانتے ہیں نہیں، پیا کیا ہے

لو، لہو چل پڑا ہے پھر، اے طبیب
زخم میرا تو نے سیا کیا ہے

ماں، وہ بدبخت ہیں جو یہ پوچھیں
کہ تری کوک سے لیا کیا ہے

ہے ولی کا مقام عالی تو
شانِ محبوبِ کبریا کیا ہے

بیج بوئے بغیر ہل بیکار
چلے خالی وہ آسیا کیا ہے

جب نہ جھکنے کی ٹھان لی منصور
ظلم کیا، شاہِ اَشقِیا کیا ہے


جناب الف عین صاحب
جناب سید عاطف علی صاحب
جناب راحیل فاروق صاحب
اور دیگر اساتذہ اکرام و احباب ۔ عنایت فرمائے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
زندگی نے تجھے دیا کیا ہے
تُو مرا ہر گھڑی، جیا کیا ہے
۔۔کیا کہنا چاہتے ہو، سمجھ میں نہیں آیا

نشہ اس کا بیاں کریں کیا، جب
جانتے ہیں نہیں، پیا کیا ہے
۔۔جانتے ہی نہیں، پیا کیا ہے
ہو تو سمجھ میں آ سکے۔ معلوم نہیں یہ ٹائپو ہے یا کچھ اور مطلب ہے؟

لو، لہو چل پڑا ہے پھر، اے طبیب
زخم میرا تو نے سیا کیا ہے
÷÷÷ تو نے ‘ کا ’تُنے‘ تقطیع ہونا درست نہیں۔ پہلے مصرع کی بھی روانی مجروح ہے۔

ماں، وہ بدبخت ہیں جو یہ پوچھیں
کہ تری کوک سے لیا کیا ہے
÷÷یہ بھی سمجھ نہیں سکا۔

ہے ولی کا مقام عالی تو
شانِ محبوبِ کبریا کیا ہے
÷÷÷ درست

بیج بوئے بغیر ہل بیکار
چلے خالی وہ آسیا کیا ہے
÷÷’آسیا‘ سے میں واقف نہیں۔

جب نہ جھکنے کی ٹھان لی منصور
ظلم کیا، شاہِ اَشقِیا کیا ہے
÷÷÷مکمل واضح نہیں ہوا۔
 
شکریہ سر -

زندگی نے تجھے دیا کیا ہے
تُو مرا ہر گھڑی، جیا کیا ہے
۔۔کیا کہنا چاہتے ہو، سمجھ میں نہیں آیا

اب دیکھیے

زندگی نے ہمیں دیا کیا ہے
وقت گزرا ہے بس، جیا کیا ہے


شہ اس کا بیاں کریں کیا، جب
جانتے ہیں نہیں، پیا کیا ہے
۔۔جانتے ہی نہیں، پیا کیا ہے
ہو تو سمجھ میں آ سکے۔ معلوم نہیں یہ ٹائپو ہے یا کچھ اور مطلب ہے؟

"ہی" سے بہتر ہوگیا ہے

لو، لہو چل پڑا ہے پھر، اے طبیب
زخم میرا تو نے سیا کیا ہے
÷÷÷ تو نے ‘ کا ’تُنے‘ تقطیع ہونا درست نہیں۔ پہلے مصرع کی بھی روانی مجروح ہے۔

پھر سے کیوں خون بہہ رہا ہے طبیب
زخم تو نے مرا سیا کیا ہے

ماں، وہ بدبخت ہیں جو یہ پوچھیں
کہ تری کوک سے لیا کیا ہے
÷÷یہ بھی سمجھ نہیں سکا۔

اب دیکھیے

ہے وہ بدبخت نر جو یہ سوچے
نار کی کوک سے لیا کیا ہے​

یج بوئے بغیر ہل بیکار
چلے خالی وہ آسیا کیا ہے
÷÷’آسیا‘ سے میں واقف نہیں۔

آسیا کے معنی "چکی" کے ہیں

جب نہ جھکنے کی ٹھان لی منصور
ظلم کیا، شاہِ اَشقِیا کیا ہے
÷÷÷مکمل واضح نہیں ہوا۔

شاہِ اَشقِیا معنی ظالم لوگوں کا امیر - جب نہیں جھکنا تو یہ نہیں دیکھنا کہ ظلم ہے یا جابر سلطان خود



 

الف عین

لائبریرین
مطلع تو خوب ہو گیا ہے۔ طبیب والا شعر بھی درست ہے اب۔لیکن آسیا، اشقیا اور کوکھ والے اشعار اب بھی پسند نہیں آئے
 
Top