محمد فائق
محفلین
کرتا ہے بے وفا سے وفا بار بار کیا؟
مجھ سا بھی آپ کا ہے کوئی جاں نثار کیا ؟
اے دل شکستگی سے ترا دل بھرا نہیں
اترا نہیں ہے عشق کا اب تک بخار کیا؟
بعد از فراق چھوڑ دوں امیدِ وصل کیوں
آتی نہیں ہے بعد خزاں کے بہار کیا؟
مجبور مفلسی نے کیا سوچنے پہ یہ
لگنے لگا ہوں میں بھی غریب الدیار کیا؟
اے دل سنیں گے وہ تری فریار کسطرح
پتھر نے بھی سنی ہے کسی کی پکار کیا؟
میں رو رہا ہوں جس کی جدائی کے سوگ میں
وہ بھی مری جدائی میں ہے اشکبار کیا؟
اے دعویدارِ عشق شکایت حرام ہے
عاشق کو بھی ملا ہے سکون و قرار کیا؟
جس کے ہر ایک سجدے میں شامل ریا رہی
کہلائے گا اب وہ بھی عبادت گزار کیا؟
واعظ بیان پر نہ مرے انگلیاں اٹھا
ہوتا نہیں بیاں سے ترے انتشار کیا؟
تک بندیوں پہ اپنی گھمنڈ کر رہے ہو کیوں
ہوگا سخنوروں میں تمہارا شمار کیا
فائق ہے شوقِ قافیہ پیمائی بے سبب
اب تک غزل لکھی ہے کوئی شاہکار کیا؟
مجھ سا بھی آپ کا ہے کوئی جاں نثار کیا ؟
اے دل شکستگی سے ترا دل بھرا نہیں
اترا نہیں ہے عشق کا اب تک بخار کیا؟
بعد از فراق چھوڑ دوں امیدِ وصل کیوں
آتی نہیں ہے بعد خزاں کے بہار کیا؟
مجبور مفلسی نے کیا سوچنے پہ یہ
لگنے لگا ہوں میں بھی غریب الدیار کیا؟
اے دل سنیں گے وہ تری فریار کسطرح
پتھر نے بھی سنی ہے کسی کی پکار کیا؟
میں رو رہا ہوں جس کی جدائی کے سوگ میں
وہ بھی مری جدائی میں ہے اشکبار کیا؟
اے دعویدارِ عشق شکایت حرام ہے
عاشق کو بھی ملا ہے سکون و قرار کیا؟
جس کے ہر ایک سجدے میں شامل ریا رہی
کہلائے گا اب وہ بھی عبادت گزار کیا؟
واعظ بیان پر نہ مرے انگلیاں اٹھا
ہوتا نہیں بیاں سے ترے انتشار کیا؟
تک بندیوں پہ اپنی گھمنڈ کر رہے ہو کیوں
ہوگا سخنوروں میں تمہارا شمار کیا
فائق ہے شوقِ قافیہ پیمائی بے سبب
اب تک غزل لکھی ہے کوئی شاہکار کیا؟
آخری تدوین: