منصور محبوب چوہدری
محفلین
بکے گی کیا مری الفت، یہ پتہ کرنا ہے
کون دے گا مجھے قیمت، یہ پتہ کرنا ہے
اپنے ہر بندے سے ہے پیار تجھے اتنا تو پھر
کیوں ہے پھیلی یہاں نفرت، یہ پتہ کرنا ہے
جب زمیں پہ تری ہر صفت کا آئینہ ہوں میں
خواب ہوں میں یا حقیقت، یہ پتہ کرنا ہے
نفس کے آگے ہے جب بےبسی میری، تو پھر
کرتا بھی ہوں میں عبادت، یہ پتہ کرنا ہے
دے جو فریادی کو انصاف ہمیشہ بر وقت
کہاں لگتی وہ عدالت، یہ پتہ کرنا ہے
خاک کے پتلے کو جو آسماں کی خواہش ہے
کس نے دی ہے اسے جرات، یہ پتہ کرنا ہے
دیکھنے کی ہے تمنا جسے کب سے منصور
دیکھ پائے گا بھی صورت ، یہ پتہ کرنا ہے
کون دے گا مجھے قیمت، یہ پتہ کرنا ہے
اپنے ہر بندے سے ہے پیار تجھے اتنا تو پھر
کیوں ہے پھیلی یہاں نفرت، یہ پتہ کرنا ہے
جب زمیں پہ تری ہر صفت کا آئینہ ہوں میں
خواب ہوں میں یا حقیقت، یہ پتہ کرنا ہے
نفس کے آگے ہے جب بےبسی میری، تو پھر
کرتا بھی ہوں میں عبادت، یہ پتہ کرنا ہے
دے جو فریادی کو انصاف ہمیشہ بر وقت
کہاں لگتی وہ عدالت، یہ پتہ کرنا ہے
خاک کے پتلے کو جو آسماں کی خواہش ہے
کس نے دی ہے اسے جرات، یہ پتہ کرنا ہے
دیکھنے کی ہے تمنا جسے کب سے منصور
دیکھ پائے گا بھی صورت ، یہ پتہ کرنا ہے
آخری تدوین: