کاشف اختر
لائبریرین
محترم سر الف عین اور بھائی راحیل فاروق سے اصلاح کی درخواست ہے
راہ میں مرے آگے جب وہ خوبرو آئے
دست میں لئے خنجر گویا کہ عدو آئے
آئے کیا نشہ ساقی! جز تری نگاہوں کے
لاکھ جام جم آئے لاکھ گو سبو آئے
پھرتے ہیں لئے خنجر,کوچے میں ترے ہمدم
ڈرتے ہیں پہ آخر کیوں سامنے جوتو آئے
جان لے اگر واعظ ، رمز جرات رندی
لے کے کاسہ میخانے بہر جستجو آئے
مت کرو طبیبو! تم زخم ِدل کا کچھ درماں
کاش خود مرا قاتل درپئے رفو آئے
فکر موج غم کیا ہو اس سفینۂ دل کو
یادوں کو لب ساحل پہلے ہی ڈبو آئے
مانگئے ہی اب کیوں کر تاب ضبط غم کاشف
اشک ہی وہ آخر کیا جوکہ بے لہو آئے
راہ میں مرے آگے جب وہ خوبرو آئے
دست میں لئے خنجر گویا کہ عدو آئے
آئے کیا نشہ ساقی! جز تری نگاہوں کے
لاکھ جام جم آئے لاکھ گو سبو آئے
پھرتے ہیں لئے خنجر,کوچے میں ترے ہمدم
ڈرتے ہیں پہ آخر کیوں سامنے جوتو آئے
جان لے اگر واعظ ، رمز جرات رندی
لے کے کاسہ میخانے بہر جستجو آئے
مت کرو طبیبو! تم زخم ِدل کا کچھ درماں
کاش خود مرا قاتل درپئے رفو آئے
فکر موج غم کیا ہو اس سفینۂ دل کو
یادوں کو لب ساحل پہلے ہی ڈبو آئے
مانگئے ہی اب کیوں کر تاب ضبط غم کاشف
اشک ہی وہ آخر کیا جوکہ بے لہو آئے