سید ذیشان حیدر
محفلین
اس غزل کی بحر شاید غیر مانوس ہو، چونکہ یہ غزل کچھ عرصہ قبل کہی تھی اس لئے پیش کر دی۔ تمام اساتذہ کرام اور احباب سے بے لاگ تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔
فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن
حسنِ زندگی بتا وہ جمال کیا ہوا
اک ذرا سی دیر میں تیرا حال کیا ہوا
وقت ہی بھلا گیا ذہن سے نقوش سب
یہ بتا کہ اس میں تیرا کمال کیا ہوا
عشق میں لٹا دیا سب متاعِ جاں اور اب
پوچھتے ہیں خود سے وہ اعتدال کیا ہوا
جھک رہا ہے غیروں کے آگے خوف سے بتا
مسلمان ہے تو تیرا جلال کیا ہوا
کاش کوئی پوچھ سکتا یہ مرنے والوں سے
وہ غرور و ناز، وہ جان و مال کیا ہوا
محترم سر الف عین