محمد فائق
محفلین
بات جب دوستی کی آتی ہے
یاد تیری بہت ستاتی ہے
عمر گزرے گی میری تیرے بغیر
فکر یہ مجھ کو کھائے جاتی ہے
ہجر ہے تو وصال بھی ہوگا
بات یہ کب یقیں دلاتی ہے
مرضِ عشق کی دوا ہی نہیں
عارضہ یہ تو نفسیاتی ہے
کوئی آساں نہیں سفر میرا
زندگی روز یہ جتاتی ہے
اور کچھ بھی نہیں ہے دنیا میں
بے ثباتی ہی بے ثباتی ہے
خواب کرتے ہیں مطمئن مجھ کو
جب حقیقت کبھی ڈراتی ہے
اس لیے سوچتا نہیں گھر کی
مفلسی در بدر پھراتی ہے
صرف لکھا ہے حالِ دل فائق
شاعری اس میں واجباتی ہے
یاد تیری بہت ستاتی ہے
عمر گزرے گی میری تیرے بغیر
فکر یہ مجھ کو کھائے جاتی ہے
ہجر ہے تو وصال بھی ہوگا
بات یہ کب یقیں دلاتی ہے
مرضِ عشق کی دوا ہی نہیں
عارضہ یہ تو نفسیاتی ہے
کوئی آساں نہیں سفر میرا
زندگی روز یہ جتاتی ہے
اور کچھ بھی نہیں ہے دنیا میں
بے ثباتی ہی بے ثباتی ہے
خواب کرتے ہیں مطمئن مجھ کو
جب حقیقت کبھی ڈراتی ہے
اس لیے سوچتا نہیں گھر کی
مفلسی در بدر پھراتی ہے
صرف لکھا ہے حالِ دل فائق
شاعری اس میں واجباتی ہے