غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام عليكم ورحمة الله ۔۔۔۔محفلین ۔۔ایک غزل پیش ہے ۔۔اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے۔۔۔ممنون رہوں گا ۔۔۔

کتنا عجیب تھا وہ محبت کا سلسلہ
دونوں بہت قریب تھے پھر بھی تھا فاصلہ

راہوں کی مشکلات کا اب ذکر کیا کروں
منزل کے پاس آ کے لٹا دل کا قافلہ

مسمار روز ہوتا ہے خوابوں کا ایک گھر
دل میں تمہاری یاد کا آتا ہے زلزلہ

اس درسگاہِ عشق میں تم کیسے آئے ہو
لگتا نیا نیا ہے تمہارا بھی داخلہ

نہ مل سکے گی اور نہ چھوڑا ہی جائے گا
کشمیر بن چکا ہے محبت کا مسئلہ

خنجر چلا کے پیٹھ پہ اترا رہا ہے تو
کر وار سامنے سے تو ہوگا مقابلہ

تیرا اگر خدا ہے تو میرا بھی خدا ہے
باقی ابھی امید ہے دل میں ہے حوصلہ

اللہ میرے تیرا سہارا ہے نور کو
کتنا سفر طویل ہے مشکل ہے مرحلہ​
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
قافیے میں ضروری ہے کہ مشترکہ حروف سے پہلے کی حرکت بھی یکساں ہو۔ سلسلہ میں ’لہ‘ سے پہلے کے سین پر زیر ہے، جب کہ مرحلہ میں ’ح‘ پر زبر۔ داخلہ قافلہ قابلہ میں بھی زیر ہے لیکن مسئلہ زلزلہ وغیرہ میں زبر۔
 

شہنواز نور

محفلین
الف عین سر ۔۔۔۔السلام علیکم ۔۔۔۔حضرت اگر اس غزل کا مطلع یوں کہا جائے ۔۔۔۔۔۔۔
کتنا عجیب ہے یہ محبت کا سلسلہ
ہم تم سے مل چکے ہیں مگر دل نہیں ملا
۔۔۔۔۔۔۔تو کیا یہ کلام درست ہو سکتا ہے ؟
 

الف عین

لائبریرین
مطلع تو پچھلا بھی درست تھا اور یہ بھی ہے۔ دوسرے اشعار میں بھی قوافی زیر والے ضروری ہیں۔
 

sani moradabadi

محفلین
نور بھائی تخیلات عمدہ ہیں

پانچویں شعر میں لفظ "نہ" کو آپ نے دو حرفی باندھا ہے، یہ اصول کے مطابق ایک فنی خامی ہے کیوں کہ لفظ "نہ" یک حرفی ہی مستعمل ہے

نیز

ساتویں شعر کا مصرع اولی
"تیرا اگر خدا ہے تو میرا بھی خدا ہے"

یہ شاید یوں ہونا چاہیے
"تیرا اگر خدا ہے تو میرا بھی ہے خدا"

کیوں کہ اسی طرح وزن کی پیروی ہوگی
 

الف عین

لائبریرین
پہلے قوافی درست ہو جائیں، اس کے بعد غزل دیکھتا ہوں۔ ابھی دیکھی ہی نہیں۔
فرعون کے نون کا کوئی مسئلہ نہیں۔ اگرچہ یہ مصرع مذکورہ غزل میں نہیں۔ نون کے بعد الف آ رہا ہے جو ساقط ہو کر نون اگل کے گاف سے مل جائے گا۔
البتہ ’نیل‘ کی معنویت سمجھ نہیں سکا۔
 
Top